بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت ایک جامع جنگ بندی، پوری غزہ کی پٹی سے قابض فوج کے انخلاء اور اس پر سے محاصرہ ختم کرنے کے مطالبے پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں کسی بھی دیر پا جنگ بندی میں رکاوٹ ہے اور وہ جنگ اور جارحیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔
حمدان نے سوموار کے روزایک پریس کانفرنس سے خطاب میں مزید کہا کہ “اسرائیلی غزہ کی پٹی کے خلاف اپنے فوجی حملے جاری رکھنا اور اس کا محاصرہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ جنگ بندی تک نہیں پہنچنا چاہتے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ثالث کسی نہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم ہر وہ چیز حاصل کریں گے جس کا ہم مطالبہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے حماس نے تمام قیدیوں کو رہا کرنے کی اپنی شرط پر زور دیا اور مزید کہا کہ حماس اپنی شرائط پر قائم ہے۔
حماس رہ نما نے مزید کہا کہ “میڈیا میں بہت سی باتیں ایسی کہی جاتی ہیں جیسے ہم ان سے متفق ہوں، جیسے کہ حراست میں لیے گئے دہشت گردوں کی رہائی سے متعلق جو کچھ میڈیا میں آ رہا ہے ہم اس سے متفق نہیں ہیں۔
28 جنوری کو فرانسیسی دارالحکومت میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں تل ابیب، واشنگٹن، قاہرہ اور دوحہ نے شرکت کی، جس میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور غزہ کی جنگ کو روکنے کے لیے بات چیت کی گئی۔
اسرائیل کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیر حراست تقریباً 136 قیدی ہیں، جب کہ دونوں اطراف کے نیم سرکاری ذرائع کے مطابق قابض اسرائیل کی جیلوں میں 8,800 فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔