دی ہیگ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) پیر کی صبح بین الاقوامی عدالت انصاف نے یکم مارچ کو جرمنی کے خلاف نکاراگوا کی طرف سے جمع کرائی گئی عارضی اقدامات کی درخواست پر عوامی سماعت شروع کی، جس میں اس پر اسرائیل کی فوجی اور سیاسی حمایت کے ذریعے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی میں سہولت کاری کا الزام لگایا گیا۔
نکاراگوا نے پیرکو43 صفحات پرمشتمل مقدمہ پیش کیا جبکہ اگلے دن جرمنی عدالت میں جواب دے گا۔ یہ اقوام متحدہ کا اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے۔
نکاراگوا نے اپنے مقدمے میں وضاحت کی کہ جرمنی 1948ء میں نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جس پر نازی ہولوکاسٹ کے بعد دستخط کیے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی اسرائیل کو فوجی سازوسامان بھیج کر اور اونروا کے لیے فنڈنگ روک کر نسل کشی کے کمیشن میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
نکاراگوا نے عدالت کے ججوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عارضی اقدامات نافذ کریں تاکہ جرمنی کو اسرائیل کو ہتھیاروں سمیت ہر قسم کی مدد کی فراہمی بند کرنے پر مجبور کیا جائے۔
عارضی اقدامات سے کیا مراد ہے عدالت کی طرف سے نافذ کیے گئے ہنگامی احکامات جب تک کہ کیس کی مزید وسیع پیمانے پر جانچ نہ کی جائے۔ اگرچہ عدالت کے فیصلے پابند ہیں، لیکن اس کے پاس ان کو نافذ کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔