غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)غزہ پر اسرائیلی بمباری کے 31 دنوں کے دوران کم از کم 10328 فلسطینی شہری شہید ہو گئے ہیں۔ ان میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 4237 ہے۔ یہ اعدادو شمار فلسطینی وزارت صحت نے منگل کے روز جاری کئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہونے والی فلسطینی خواتین کی تعداد 2719ہوگئی جب کہ 631 معمر افراد شہید ہوئے ہیں۔
سات اکتوبر کے بعد اب تک اسرائیلی بربریت میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 26 ہزار ہوگئی ہے۔
اس عرصے میں صہیونی قابض فوج نے 1071 فلسطینی خاندانوں کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اسرائیلی بمباری میں طبی عملے کے 200 کارکن شہید ہوئے جب کہ 40 ایمبولینسوں کو تباہ کردیا گیا۔
صحت کے120 مراکز جن میں 18 ہسپتال شامل ہیں کو بتاہ کردیا گیا۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ 2450 افرادلا پتا ہیں جو ممکنہ طور پر ملبے تلےدبے ہوئے ہیں۔ ان میں 1350 بچے ہیں۔
یہ سب شہادتیں سات اکتوبر سے جاری اسرئیلی بمباری کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ شروع میں اسرائیلی فوج صرف اپنے جنگی طیاروں سے بمباری کرتی رہی مگر بمباری کے تین ہفتے مکمل ہونے کے بعد زمین سے ٹینکوں کے ذریعے گولہ باری شروع ہو گئی اور سمندر سے اسرائیلی بحریہ اور اس کی مدد کو موجود اسلحہ بروئے کار آنا شروع ہو گیا۔
اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ زمینی فوج نے صرف شمالی غزہ تک اپنی کارروائیوں کو محدود رکھا ہے۔ اسرائیلی فوج کی کوشش یہ ہے کہ کسی طرح نصف غزہ کو الگ کنٹرول میں کر سکے ۔ یا کم از کم حماس کے اثرات شمالی غزہ میں کم کئے جا سکیں۔
ادھر وزارت صحت کے مطابق منگل کے روز دو الگ الگ بمباری واقعات میں کم از کم 23 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ یہ بمباری خان یونس اور رفح کی راہداری کے علاقے میں کی گئی ہے۔ ایک روز قبل پیر کے روز یو این او کے سیکرٹری جنرل نے کہا تھا غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری نے غزہ کو بچوں کے لئے قبرستان بنا دیا ہے۔