Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں نسل کشی پرآواز اٹھانے والی ’یو این‘ اہلکار کو دھمکیاں

جنیوا   (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے انکشاف کیا ہے کہ جب سے انہوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جرائم پر رپورٹ تیار کرنے کا اپنا مشن شروع کیا ہے تب سے انہیں حملوں اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور متعدد دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔

البانیز نے غزہ کی پٹی پر تباہ کن اسرائیلی جنگ کے بارے میں انسانی حقوق کی کونسل کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ کے بارے میں ایک پریس کانفرنس کے دوران غزہ میں “اسرائیل” کی طرف سے کیے گئے قتل عام کے 5 ماہ کے تجزیہ کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے رپورٹ میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔غزہ میں نسل کشی کےجرم کے عناصر مکمل ہو چکے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ “اسرائیل” تین ایسے اقدامات کر رہا ہے جو نسل کشی کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔غزہ میں فلسطینیوں کو قتل عام، انہیں بے گھر کرنا اور ایسے حالات زندگی مسلط کرنا جو ان کے خلاف جزوی یا مکمل جسمانی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ “اسرائیل” غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ممنوعہ ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور انہیں بھوکا مار رہا ہے۔ یہ جنگی جرائم کا ایک مجموعہ ہے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا”۔

انہوں نے خبردار کیا کہ “اسرائیل” غزہ میں جو کچھ کر رہا ہے وہ ایسے حالات پیدا کر رہا ہے جو فلسطینیوں کے لیے زندگی کو ناممکن بنا رہا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قابض افواج جو کچھ کر رہی ہیں وہ ہر چیز کو تباہ کرنے کے ان کے ارادے کی عکاسی کرتی ہے، جسے نسل کشی کے جرم میں شمار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس کا ہدف حماس کی تحریک کو تباہ کرنا تھا لیکن اس کے اقدامات کے نتیجے میں بہت سے فلسطینی شہری مارے گئے۔

اقوام متحدہ کے رپورٹر نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی بربریت کا مقابلہ کرے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنے پر مجبور کرے، اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے غزہ میں ہونے والی خلاف ورزیوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی انسانی قوانین سے کھلواڑ کیا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی عوام 1947ء کے بعد سے نسل کشی کی راہ ہموار کرنے والے طریقوں کے ذریعے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہمیں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا 1948 میں جو کچھ ہوا وہ نسل کشی تھا یا نہیں”۔

البانیز نے منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کونسل کے کام کے موقع پر ایک سمپوزیم کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری کئی جرائم اور خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہا ہے، جن میں یہ جرم بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے رپورٹر نے فلسطینیوں کے جینے کے حق کے دفاع اور ان کے خلاف جرائم کے خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “مجھے یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات ملتی ہیں کہ غزہ میں ایک گروپ کے طور پر فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرم کی کم سے کم حد کو پورا کیا گیا ہے”۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan