ہیلری کلنٹن نے یہ تبصرہ جمعہ کو رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹی ٹیوٹ گالا میں پینل ڈسکشن کے دوران کیا۔ ہلیری نے مزید کہا جو لوگ اب جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ حماس کو نہیں سمجھتے۔ یہ ممکن نہیں ہے۔
یہ حماس کے لیے ایک ایسا تحفہ ہوگا کیونکہ وہ جنگ بندی کا وقت اپنے ہتھیاروں کی تعمیر نو میں صرف کریں گے۔ اپنی پوزیشنیں مضبوط بنائیں گے تاکہ اسرائیلیوں کے ممکنہ حملے کو روک سکیں۔
ہیلری کلنٹن نے یہ تبصرے اس روز کیے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں انسانی جنگ بندی کے حق میں 122 ووی کی حمایت سے قرار داد منظور کی تھی۔ اس قرار داد کی مخالفت میں 14 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ قرار داد کے مخالفین میں امریکہ بھی شامل تھا۔
ہیلری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ایندھن سمیت امداد کی اجازت دینا ایک ” مخمصہ ” ہے جس کا ” ہاں یا نہیں ” جواب دینا مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ساری صورتحال کے کئی پہلو ہیں۔ ہیلری نے کہا حماس کی طرف سے اسرائیلی عوام پر ہونے والی دہشت گردی کا جواب دینا ہوگا۔ حماس کو اس کی قیمت چکانی ہوگی اور غزہ میں حماس کو قیادت سے محروم ہونا پڑے گا۔
سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسے جنگ کے قوانین کے تحت فوجی کارروائی کے ذریعے جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل کو حماس کو پہنچنے والے ایندھن کے بارے میں مکمل طور پر جائز تشویش ہے۔ واضح رہے اسرائیل کی جانب سے بندش سے قبل امداد اور دیگر سامان سے لدے تقریباً 500 ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوتے تھے۔