خیال رہے کہ سات اکتوبر کو غزہ میں حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے حیران کن حملے کے جواب میں تل ابیب نے حماس کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔
پچھلے چھبیس دنوں سے جاری لڑائی اور اسرائیلی بمباری میں اب تک ساڑھے آٹھ ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
بلینکن کے بولنے کے فوراً بعد سامعین میں سے ایک کھڑا ہوا اور ہال میں موجود لوگوں کے سامنے چلا چلا کر غزہ کے بچوں کی حمایت اور اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیے۔
ایک اور شہری نے “جنیوا کنونشن گنجان آباد علاقوں پر بمباری کی ممانعت کرتا ہے”۔ اس نے مزید کہا کہ ” نسل کشی کی سپورٹ کرنا بند کرو”،” اب غزہ کے بچوں کو بچاؤ” اور دوسرے نعرے لگائے۔
دریں اثنا ہال میں موجود بہت سے شرکاء کو اپنے ہاتھ اٹھا کر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ہتھیلیوں کو سرخ رنگ لگا رکھا ہے۔
تھوڑی دیر بعد ایک اور خاتون نے بلینکن کی تقریر کے دوران نعرے لگانے کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ “امریکا ایک وحشیانہ قتل عام کی حمایت کرتا ہے”۔ پھر سیکورٹی گارڈز نے اسے باہر لے گئے۔ اس نے کہا کہ “دنیا جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے۔ امریکی عوام اس جنگ کی حمایت نہیں کرنا چاہتے۔ یہ وحشیانہ جنگ ہے اس جنگ کو بند کرو۔” گولی چلانا بند کرو، اس وحشیانہ قتل عام کی مالی امداد بند کرو جو اسرائیل غزہ کے لوگوں کے خلاف کر رہا ہے‘‘۔
بلینکن نے کئی بار بولنا چاہا مگر مظاہرین ہر بار نعرے لگا کر انہیں چپ کرا دیتے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 10 روز قبل کانگریس سے کہا تھا کہ وہ 105 بلین اضافی ڈالر مختص کرنے کی منظوری دے جس میں اسرائیل کی مدد کے لیے 14.3 بلین کی ہدایت کی گئی ہے۔
بائیڈن کے دو سینیر مشیروں نے آج کے اجلاس کے دوران قانون سازوں سے تل ابیب کو اربوں ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرنے کو کہا۔