دوحہ – فلسطین فائونڈیشن پاکستان اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ قابض صیہونی فوج کے ہاتھوں ترک نژاد امریکی خاتون رضا کار عائشہ نور کا قتل اس اسلحے سے کیا گیا جو فلسطینیوں کے قتل کے لیے امریکہ نے صہیونی فوج کو فراہم کیا ہے۔
خیال رہے کہ کل جمعہ کے روز غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں فلسطینیوں کے خلاف یہودی آباد کاری مخالف مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج نے عائشہ نور کو سر میں گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔
چھببیس سالہ عائشہ ترک نژاد امریکی ہیں اور وہ فلسطینیوں کی حمایت میں غرب اردن آئی تھیں۔
حماس نے عائشہ کے قتل کو اسرائیلی فوج کی خوفناک دہشت گردی کا تازہ واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عزت الرشق نے کہا کہ یہ جرم “قابض فوج کی وحشت کو نمایاں کرتا ہے، جو ہماری سرزمین اور عوام کے خلاف اس کی جارحانہ جنگ اور فلسطینی کاز کے ساتھ یکجہتی کرنے والی تمام آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس کارکن کو قتل کرنے والی یہ گنہگار گولی انہی ان گنت گولیوں میں شامل ہے جنہیں امریکہ نے فلسطینیوں کے قتل کے لیے صہیونیوں کو فراہم کیا ہے۔
الرشق نے مزید کہا کہ “صیہونی قابض فوج کے اس بھیانک جرم کے پیش نظر جس میں ایک امریکی شہری کی جان لی گئی، ہم سوال پوچھتے ہیں کہ کیا امریکی انتظامیہ اور صدر بائیڈن قاتلوں کا احتساب کرنے اور ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے اقدام کریں گے؟”