بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی بیورو کے رکن غازی حمد نے کہا ہے کہ “اسرائیلی قابض حکام نے مذاکرات میں ناممکن شرائط رکھی ہیں اور وہ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں”۔
حمد نے مزید کہا کہ “غزہ کی پٹی میں بڑھتی ہوئی قحط کی وجہ سے قابض ریاست پر بین الاقوامی دباؤ ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ “مزاحمتی فورسز کئی فریقوں کے ذریعے شمالی غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کو منظم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔”
انہوں نے زور دیا کہ حماس “ایک باعزت معاہدے کے لیے بات چیت جاری رکھے گی جو جنگ کے خاتمے، قابض دشمن فوج کے غزہ سے انخلاء ، تعمیر نو اور بے گھر ہونے والوں کی واپسی کی ضمانت دیتا ہے”۔
حمد نے “غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے قابض ریاست پر مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ “قابض دشمن غزہ میں جنگ اور قتل عام جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔ اس کے رہ نما قیدیوں یا ان کے اہل خانہ کی پرواہ نہیں کرتے اور پٹی میں قتل عام جاری رکھنے پر اصرار کرتے ہیں۔ فسطائی صہیونی غاصب حکومت غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “ایک مستقل اور جامع جنگ بندی ہونی چاہیے اور پھر غزہ سے قابض کا انخلاء ہونا چاہیے، چاہے وہ مرحلہ وار ہو”۔
حمد اس بات پر بھی زور دیا کہ “غزہ میں فلسطینی عوام کی افسانوی ثابت قدمی مزاحمت کا سب سے مضبوط کارڈ ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “اسرائیل غزہ کی پٹی میں ایک مختلف حقیقت مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ یہ اس کے لیے ایک اسٹریٹجک خطرہ ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔”