غزہ – فلسطین فائونڈیشن پاکستان مقبوضہ غزہ میں قیدیوں اور سابق اسیران کی وزارت نے اسرائیلی ریاست کے میڈیا میں قیدیوں پر تشدد اور ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک کے سامنے آنے والے مناظر کو صہیونی ریاست کا قیدیوں کے ساتھ ہولناک سلوک کا سیاہ باب قرار دیا ہے۔
وزارت اسیران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید کیے گئے فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد کے مناظر، ویڈیوز، تصاویر، میڈیا رپورٹس اور تحقیقات میں اب تک جو کچھ سامنے آیا ہے، وہ قابض دشمن کے عقوبت خانوں میں قیدیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے مکروہ چہرے کا ایک تاریک ترین اور بھیانک پہلو ہے۔ قیدیوں پر بدترین تشدد اور مسلسل بنیادوں پر قتل، تشدد، بدسلوکی اور خوف و ہراس کو بیان کرنے کے تمام الفاظ سے بالا تر ہے۔
وزارت اسیران نے ایک بیان میں مزید کہا کہ “قابض حکومت نے انتہا پسند بن گویر کی نگرانی میں جیلوں کو قتل و غارت گری کے لیے قبرستانوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ بدترین تشدد آمیز طریقے استعمال کرکے قیدیوں کو شہید کیا جاتا ہے اور حراستی کیمپوں میں بین الاقوامی اور انسانی قوانین کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔”
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت اسیران نے بین الاقوامی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ان گھناؤنے طریقوں کو ختم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔
اسی تناظر میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ قابض فوج اور اسرائیلی جیل سروس کی جانب سے “مجد” جیل میں فلسطینی قیدیوں کی تذلیل اور ان کی توہین کے لیے پولیس کتوں کا استعمال “نفرت اور انسانیت کی تذلیل کی انتہا” ہے۔
حماس نے جمعے کو جاری ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ خلاف ورزیاں قیدیوں کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کی گھناؤنا پن کو ظاہر کرتی ہیں، جن کی منظوری انتہا پسند وزیر اتمار بن گویر نے دی تھی۔