واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)انسانی حقوق کی عالم تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے اسرائیلی قابض حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیمار قیدی ولید دقہ کو فوری رہا کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے علاقائی دفتر کی ڈائریکٹر ہیبا مرائف نے کہا کہ قیدی ولید دقّہ جن کی عمر 62 سال ہے اس وقت اسرائیلی جیل میں حراست کے دوران شدید بیمار ہیں۔ان کا معاملہ فلسطینیوں کے ساتھ معاملات میں اسرائیل کے عدالتی نظام کی سختی کو نمایاں کرتا ہے، جس میں وہ فلسطینی بھی شامل ہیں جو شدید بیماریوں کے ساتھ یا جو مر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیلی جیل سروس کی جانب سے طبی غفلت کی وجہ سے ولید کی صحت کی حالت پہلے ہی خراب ہو چکی تھی۔ جب اس سال کے شروع میں اسے فالج کا دورہ پڑا تو اس نے اسے 11 دن کے لیے مناسب ہسپتال منتقل نہیں کیا گیا۔علاج میں تاخیر کی وجہ سے اس کی صحت میں جان لیوا پیچیدگیاں پیدا ہوئیں اور اب اسے سلاخوں کے پیچھے دردناک موت کے خطرےکا سامنا ہے۔”
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قیدیوں کو مناسب طبی دیکھ بھال تک رسائی سے انکار کرنا بین الاقوامی معیارات اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ تشدد کے مترادف ہو سکتا ہے۔
کل بدھ کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں تنظیم نے کہا کہ ولید دقّہ نے 37 سال قید کی سزا کاٹی اور اس کی سزا گذشتہ مارچ میں ختم ہوگئی تھی، اس کے باوجود اسے 2018 میں مزید دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اب اسے متوقع ہے مارچ 2025 میں اسے رہا کیا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دقہ کو2022ء میں مائیلوڈ فائبروسس کی تشخیص ہوئی تھی، جو کہ بون میرو کینسر کی ایک نادر قسم ہے۔ اس کے علاوہ وہ دائمی پلمونری بیماری میں بھی مبتلا ہیں، اسرائیلی جیل انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی علاج کے لیے ہسپتال منتقلی کو ملتوی کرنے کے بعد۔ فروری میں اسے فالج کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ فروری میں وہ نمونیا اور گردے کی خرابی سمیت کئی پیچیدگیوں کا شکار ہوئے اور انہیں اپنے دائیں پھیپھڑوں کا زیادہ تر حصہ نکالنا پڑا۔