امریکا کی ایک تفتیشی ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ امسال جنوری میں دبئی میں حماس کے راہنما محمود المبحوح کے قتل میں ملوث موساد کے مبینہ ایجنٹوں کو بعض امریکی کمپنیوں نے واردات کے لیے رقوم فراہم کی ہیں۔ دوران تفتیش ملنے والی ان اطلاعات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکی کمپنیوں کی فراہم کردہ رقم کو محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سال 19 جنوری کو دبئی کے روتانا ہوٹل میں حماس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ کے سابق کمانڈر محمود المبحوح اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ دبئی پولیس نے تحقیقات کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ کی یہ واردات اسرائیلی خفیہ ادارے”موساد” کے بیرون ملک یونٹ نے کی ہے۔ یو اے ای پولیس نے مکمل تفتیش کے بعد 27 مبینہ ملزمان کی ایک فہرست بھی جاری کی تھی جو یورپی ممالک کے جعلی پاسپورٹ استعمال کرکے دبئی پہنچے تھے اور مبحوح کو قتل کرنے کے بعد ملک سے فرار ہونےمیں کامیاب ہو گئے تھے۔
کثیرالاشاعت امریکی اخبار “وال سٹریٹ جنرل” نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی تفتیشی ٹیم امریکی کمپنیوں کی طرف سے مبحوح کے قاتلوں کو رقوم فراہم کرنے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ حالیہ انکشافات کے بعد اس امر کے تعین میں مدد ملے گی کہ آیا مبحوح کے قتل میں کس کس نے اور کیسے مالی تعاون کیا تھا۔
وال سٹریٹ کی رپورٹ کے مطابق تفتیشی ٹیم کو اطلاعات ملی ہیں کہ نیویارک میں انٹرنیٹ پرملازمت فراہم کرنے والی ایک کمپنی “پوانیر” کےبنک اکاٶنٹس سے ایسے افراد کے اکاٶنٹس میں رقوم منتقل کی گئی ہیں جن پرشبہ ہے وہ حماس کے راہنما محمود المبحوح کے قتل میں براہ راست ملوث ہیں یا اس سلسلے میں انہوں نے کسی بھی قسم کی معانت فراہم کی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ امریکی تحقیقاتی ٹیم کی موجودہ کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا محمود المبحوح کے قتل کی تحقیقات میں ماضی کے برعکس زیادہ دلچسپی لے رہا ہے۔ امریکا کے لیے اس کیس کی تحقیقات اس لیے بھی حساس اور اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ دبئی پولیس نے براہ راست مبحوح کے قتل میں اسرائیل کو قصور وار قرار دیاہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی تحقیقاتی نتائج میں امریکی کمپنیوں کی طرف سے مبحوح کے قاتلوں کو رقوم کی فراہمی کا انکشاف واقعے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہے۔ عالمی سطح پرکی جانے والی تحقیقات میں بھی اس سے معاونت ملےگی۔ اس کے علاوہ اس امر کا کھوج لگانا آسان ہوجائے گاکہ مبینہ قاتلوں کو کس کس ذرائع سے مالی تعاون حاصل رہا۔
وال سٹریٹ جنرل کے مطابق تفتیشی اداروں کو اس با ت کا یقین ہےکہ مبحوح کے قاتلوں نے خود کو قانون کے کٹہرےسے بچانے اور تمام معاملات کوخفیہ رکھنے کے لیے رقوم کے حصول کے ایسے طریقے اختیار کیے جن سے ان تک رسائی نہ ہوسکے۔
اس سلسلے میں حملہ آوروں نے پری پیڈ ڈیپٹ کارڈ استعمال کئے اور انٹرنیٹ کے ذریعے ایسے علاقوں میں رقوم حاصل کیں جہاں چیک کی صورت میں رقوم کی فراہمی ممکن نہیں۔