مقبوضہ بیت المقدس کے مرکزی اور تاریخی مقام شیخ جراح میں اسرائیل کے تعمیرات کے ایک نئے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق اسرائیل شیخ جراح کے مقام پر 200 نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے پرعمل پیرا ہے. خیال رہے کہ اسرائیل کے غیر قانونی تعمیرات کے اس منصوبے کا انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان براہ راست بات چیت کے لیے غور کیا جا رہا ہے. مرکز اطلاعات کو ذرائع سے ملنے والی معلومات کےمطابق تعمیرات کا نیا منصوبہ یہودی آبادکاروں کی طرف سے شروع کیا گیا ہے جس کی حال ہی میں اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے منظوری دی گئی ہے. نئے منصوبے کے لیے شیخ جراح میں “کوباینہ ام ھارون” کالونی کا انتخاب کیا گیا ہے. ام ھارون کے نام سے قائم اس متنازعہ کالونی کی توسیع کے لیے اس کے قریب محمود السعو کے نام سے ایک شہری کے مکان کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لیے اسرائیلی بلدیہ کو درخواست بھی دی جا چکی ہے.مکان پر قبضے کا مقصد کالونی کی توسیع اور نئی تعمیرات کی راہ ہموار کرنا ہے. دوسری جانب فلسطینی شہری محمود السعو نے کہا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ پچھلے تین سال سے ان کے مکان کو نشانہ بنا رہی تھی جبکہ یہودی آبادکاروں کی طرف سے بھی ان کے مکان پر حملے کیے جاتے رہے ہیں. اپنے مکان کے تحفظ کے لیے انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے اسرائیلی عدالت میں دعویٰ دائر کیا ہے. انہوں نے مزید کہا کہ تین سال قبل ایک یہودی این جی او کی طرف سے ان کے مکان کی خریداری کے لیے انہیں بھاری رقم کی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کر دیا. جس پر اسرائیلی انتظامیہ نے ان سے مکان خالی کرانے کے لیے دباٶ ڈالنا شروع کر دیا.