فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم کا مشترکہ دشمن”قابض اسرائیل” ہے. ہماری جہدوجہد بھی اسی مشترکہ دشمن کے خلاف ہے. عرب اور مسلم دنیا سے فلسطینی قوم کے بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز فلسطین میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں پوزیشن ہولڈر طلبہ وطالبات کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا. انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں اور عرب قوم کے درمیان مسلمہ بنیادوں پر اسٹریٹجک نوعیت کے تعلقات ہیں جنہیں مزید مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جائے گا. اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطین کی موجودہ بحرانی حالت میں اور مشکلات میں تمام جماعتوں کا متحد ہونا ضروری ہے.حماس اور فلسطینی حکومت فتح سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ مفاہمت اور مصالحت کے لیے اب بھی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاہم فتح کو مفاہمت کو کامیاب بنانے کے لیے بیرونی دباٶ اور ڈکٹیشن سے نکلنا ہو گا. فلسطینی وزیراعظم نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ لیبیا، ترکی، مراکش،الجزئر، انڈونیشیا اور دیگرعرب اور اسلامی ممالک کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کی کوششوں سے فلسطینی عوام کو ایک نیا حوصلہ اور ولولہ ملا ہے. ہمیں امید ہے یہ ممالک اس کے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے مکمل خاتمے تک امدادی کوششیں جاری رکھیں گے.انہوں نے کہا کہ اسرائیل معاشی ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینی عوام کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہا ہے تاہم ہم فلسطینی عوام بھوکے رہ سکتے ہیں اسرائیل کے سامنے جھکنے کو تسلیم نہیں کریں گے. غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور شہریوں کی نقل وحرکت کی مکمل آزادی ہمارا بنیادی حق ہے، یہ حق فلسطینی عوام دشمن سے چھین کر حاصل کریں گے.اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں امدادی سامان لے کر آنے والے ترکی کے امدادی بحری بیڑے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی بھی مذمت کی اور اس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا. اس موقع پر وزیراعظم نے ثانوی تعلیمی بورڈ کے سالانہ امتحانات میں پوزیشنیں حاصل کرنے والے طلبہ کو مبارک باد دی اور ان میں تحائف اور اسناد تقسیم کیں.