غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت. حماس. کی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے لیبیائی لیڈر معمرقذافی کو غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے بعد پیدا صورت حال سے آگاہی کے لیے شہر کے دورے کی دعوت دی ہے.
اتوار کے روز لیبیا سے آنے والے امدادی قافلے”امید” کے وفد سے ملاقات کے دوران وزیراعظم ھنیہ نے لیبیا کی طرف سے غزہ کے محصورین کے لیے امدادی کوششوں کی تعریف کی.
یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل لیبیا سے آنے والے امدادی جہاز کو اسرائیل نے ہفتے کے روز عالمی سمندر میں روک بزور اسے راستہ تبدیل کر کے مصری بندرگاہ العریش جانے پر مجبور کر دیا تھا. جس کے بعد امدادی سامان مصری نگرانی میں غزہ لانے کا فیصلہ کیا گیا.
لیبیائی امدادی قافلے کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس کی حکومت اور غزہ کے عوام لیبیائی حکومت اورعوام کی طرف سے امدادی سامان کی فراہمی پران کے شکرگزار ہیں.
لیبیا نے مشکل حالات میں غزہ کے عوام کے ساتھ تعاون کیا جو دیگر عرب اور اسلامی ممالک کے لیے ایک مثال ہے. اس کے بعد پوری اسلامی دنیا اور آزادی پسند قوتوں کو متحد ہو کر اسرائیل کی غزہ پر چار سال سے مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کو ختم کرنے کے لیے امدادی قافلے غزہ روانہ کرنے چاہئیں.
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد عالمی سطح پر جس شرمندگی اور سبکی کا سامنا کر رہا ہے اسے چھپانے کے لیے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو آئینی جواز پنانے کی کوشش میں ہے. عرب اور اسلامی ممالک اسرائیل کی اس سازش کو بے نقاب کریں.اسماعیل ھنیہ نے لیبیائی لیڈر معمر قذافی کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ خود غزہ کی پٹی میں آئیں اور محاصرہ زدہ شہر میں انسانی مشکلات کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کریں.