قومی منصوبہ بندی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل مصطفی برغوثی نے قابض اسرائیل کی جانب سے کچھ دنوں کے اندر مغربی کنارے کے ضلع بیت لحم کے علاقوں ولجہ اور بیت جالا میں 100 نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ نے ان گھروں کے لیے فلسطینی شہریوں کی زمینیں بلڈوز کرنا شروع کر دی ہیں، اس جگہ پر رسائی روکنے کے لیے خاردار تاریں بھی نصب کر دی گئی ہیں۔ برغوثی نے کہا کہ صہیونی ریاست اپنی مذموم کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ بھی رچا رہی ہے اور یکطرفہ طور پر اپنے فیصلے مسلط کیے جا رہی ہے۔ اسرائیل مذاکرات کو اپنی مذموم کارروائیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، وہ ایسے حالات پیدا کرتا جا رہا ہے جو حقیقی فلسطینی ریاست کے قیام میں حائل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی نظروں سے دور تعمیرات کا یہ کام نیتن یاھو کی حکومت کے دعووں اور اس کی جانب سے یہودی آباد کاری رکوانے کے مبینہ فیصلے کا منہ چڑا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی حکام بیت لحم کے غصب کردہ علاقے ’’تقوع‘‘ میں یہودیوں کے لیے 32 رہائشی یونٹس تعمیر کروانے میں مصروف ہیں۔ اسی طرح مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں پہلے سے موجود فلسطینیوں سے چھینی گئی اراضی پر تعمیر کردہ یہودی آبادیوں میں مزید توسیع کی جا رہی ہے۔ برغوثی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے یہودی آباد کاری روکنے کے فیصلے کے بعد ’’یہودی بستیوں کی تعمیر کا حجم کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ہے۔ مغربی کنارے اور القدس میں زیر تعمیر تمام رہائشی یونٹس کا تعمیراتی کام مسلسل جاری ہے۔ القدس میں ہزاروں گھروں کی تعمیر کے لیے اجازت نامے جاری کر دیے گئے ہیں، پبلک اور پرائیویٹ دونوں سیکٹرز میں یہودی آباد کاری کو روکنے والا کوئی نہیں۔