یورپ کی خارجہ پالیسی کی چیف کوآرڈینیٹر کیتھرین اشٹون بیت حانون راہداری کے ذریعے غزہ کی پٹی پہنچ گئیں۔ مقبوضہ فلسطینی اراضی کے سفر کے فریم ورک میں پچھلے تین ماہ میں یہ ان کا غزہ کی پٹی کا دوسرا دورہ ہے۔ اشٹون نے اپنے دورے کا آغاز غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے بیت حانون میں فارما سیوٹیکل کمپنی کے معائنے سے کیا، پھر وہ جبالیا اور بیت لاھیا کے علاقوں میں گئیں۔ ان کا اگلا پروگرام غزہ شہر میں انٹرنیشنل ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے زیر انتظام اسکول کے دورے کا ہے جہاں پر وہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گی۔ یورپی اعلی عہدیدار نے یورپی یونین کی ویب سائٹ پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے دورے کا مقصد غزہ میں انسانی حالات کا جائزہ لینا اور عالمی امدادی ایجنسی سے ملاقات کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کی سرمایہ کاری اور رام اللہ کی حکومت کے تعاون سے غزہ میں بحالی اور ترقی کے پروگرام شروع کروانے میں شرکت کریں گی۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ایسی جامع پالیسی کے اجرا کی ضرورت پر زور دیا جس کے ذریعے غزہ کی پٹی کے باشندوں کی زندگیوں میں آسانیاں، ان کی انسانی ضروریات کی تکمیل اور پٹی کی اقتصادی صورتحال بہتر ہو سکے۔ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے اشٹون کا پرتپاک استقبال کیا، اس موقع پر ابوزھری نے توقع ظاہر کی کہ اشٹون غزہ محاصرہ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر عالمی دباؤ میں اضافے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔ ابوزھری نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارا اشٹون کو پیغام ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے چند غیر بنیادی چیزوں کے غزہ داخلے کی اجازت سے دھوکے میں نہ آئیں، بلکہ غزہ محاصرے کے مکمل خاتمے کی بات کریں کیونکہ محاصرے کا مکمل طور پر ختم کرنا، تمام بحری اور بری پھاٹک کھولنا اور فلسطینیوں کے لیے بحری سفر کو ممکن بنانا ہی اصل مقصود ہے۔