فلسطینی علماء رابطہ کمیٹی نے مقبوضہ بیت المقدس کی اولڈ میونسپلٹی میں صہیونی تقریبات اور ریلیوں کی اجازت کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریلیاں مسجد اقصی کی جگہ ھیکل سلیمانی کی تعمیر کے وہم زدہ خیالات سے مکمل طور پر ہم آہنگی رکھتی ہیں۔ ان مظاہروں کو اسرائیلی انتہا پسند حکومت کی بھی پوری آشیر باد حاصل ہو گی۔ رابطہ کمیٹی نے ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ اولڈ میونسپلٹی میں نکالی جانے والی یہ ریلیاں مسجد اقصی کو منہدم کر کے اس کی جگہ ھیکل سلیمانی تعمیر کرنے کے لیے تلمودی اوھام پر مبنی تعلیمات کے عین مطابق نکالی جا رہی ہیں۔ رابطہ کمیٹی نے قابض اسرائیلیوں کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ ہر طرح کے مذاکرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ صہیونی ریاست ان مذاکرات کو مقبوضہ بیت المقدس کو یہودی رنگ میں رنگنے، یہاں کے رہائشیوں کی شناخت ختم کرنے اور فلسطینی اراکین پارلیمان کو شہربدری جیسے صہیونی اقدامات کو روکنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے اسرائیل نے بیت المقدس کے رہائشیوں پر زندگی تنگ کر دی ہے۔ علماء امت نے مقدس شہر کی عرب اور اسلامی شناخت ختم کر کے اسے یہودی رنگ میں رنگنے کےمنصوبوں کے انکشاف میں اپنا کردار ادا کرتے رہنے کی بات کی اور عرب اور اسلامی دنیا کے مسجد اقصی کی مقدس فضاؤں کو آلودہ کرنے کی صہیونی کوششوں کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ علماء نے کہا کہ منگل کے روز نام نہاد ’’ھیکل کی تباہی کی یاد‘‘ کی مناسبت سے القدس کی اولڈ میونسپلٹی میں منظم کی گئی ریلیوں میں مختلف انتہا پسند یہودیوں کی تنظیموں کی جانب سے شرکت کا اعلان کیا جا رہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔ یہ ریلیاں اور تقریبات مسجد اقصی کے صحن کی بے حرمتی کی انتہائی بھیانک کوشش ہے۔