فلسطین کی قومی منصوبہ بندی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مصطفی برغوثی نے کہا ہے کہ اویگڈور لیبرمان کی غزہ کی پٹی کے متعلق تعصب انگیز ہرزہ سرائی انتہائی خطرناک ہے جس کا مقصد غزہ کو مغربی کنارے سے الگ کر کے القدس اور مغربی کنارے پر قبضے کی مکمل فرصت حاصل کرنا ہے۔ برغوثی نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لیبرمان کا بیان فلسطین کی جانب سے جمہوری دباؤ سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش ہے، اسرائیل چاہتا ہے کہ غزہ کی پٹی، جو کل فلسطینی اراضی کا 1.3 فیصد ہے، کو الگ کرکے کل آبادی کے 30 فیصد سے چھٹکارا حاصل کر لیا جائے۔ اس طرح تاریخی فلسطین میں مقامی فلسطینیوں کی تعداد اسرائیلیوں کی تعداد کے برابر رہ جائے گی۔ برغوثی نے مزید کہا کہ اس بیان کا مقصد یہ بھی ہے کہ صہیونی ریاست کو عالمی مالیات پر قائم ایک ریاست بنا دیا جائے تا کہ فلسطینی سرزمین پر صہیونی غلبے کو برقرار رکھا جا سکے۔ برغوثی نے واضح کیا کہ لیبرمان کے منصوبے سے قابض اسرائیل کی اصل پالیسی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد قومی آزادی کی سوچ اور فلسطینی قوم کے لیے بات کرنے کے حق کو ختم کرنا ہے۔ اسرائیل غزہ کی پٹی کا بوجھ مصر پر ڈالنا چاہتا ہے۔ وہ مغربی کنارے کے معاملے کو بھی غیر قانونی طور پر بسنے والے لوگوں کا معاملہ بنا کر یہاں کے رہائشیوں کی ساری ذمہ داری اردن پر ڈالنے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے لیبر مان کے نسلی امتیاز پر مبنی منصوبے کی مزاحمت کرنے اور اسے ناکام بنانے کا مطالبہ کیا۔