اسلامی تحریک مزاحمت ۔حماس۔ کے سیاسی شعبےکے رکن عزت رشق نے کہا ہے کہ جمعرات کے روز عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمروموسیٰ کی حماس کے راہنما خالد مشعل سے ہونے والی بات چیت میں فلسطین کے تمام تازہ معاملات پر کھل کر بات چیت ہوئی. دمشق میں جمعرات کے روز ایک بیان میں عزت رشق نے خالد مشعل اور عمروموسیٰ کے درمیان ہوئی بات چیت کی تفصیلات تباتے ہوئے کہا کہ” دونوں راہنماٶں کے درمیان نہایت خوشگوار موڈ میں بات چیت ہوئی. اس دوران فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت کی اہمیت، فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ جاری نام نہاد مذاکرات، بیت المقدس کی موجودہ صورت حال اور بیت المقدس سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے ممبران کی اسرائیل کی طرف سے جبری بے دخلی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا. عرب خبررساں ایجنسی”قدس پریس” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عزت رشق کا کہنا تھا کہ “حماس کےوفد نے عرب لیگ کے سربراہ پر واضح کر دیا ہے کہ حماس فلسطین میں تمام دھڑوں کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر مفاہمت کی خواہاں ہے. مفاہمت کے لیے عرب ممالک اور فلسطین کی اہم شخصیات کی طرف سے ہونے والی کوششوں کو ہم اہمیت کی نظرسے دیکھتے ہیں . تاہم دوسرا فریق مصالحت سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے. اس لیے عرب لیگ کے سربراہ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ دوسرے فریق پر فلسطین میں مصالحت کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دباٶ ڈالے”. ایک سوال کے جواب میں عزت رشق کا کہنا تھا کہ حماس فلسطینیوں کے مابین موجود اختلافات کو سب سے پہلے ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ مصالحت کوعملی شکل دی جا سکے. انہوں نے کہا کہ” ہم نے عمروموسٰی کو بتا دیا ہے کہ حماس صرف اسی مصالحت کو تسلیم کرے گی جس میں فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی ضمانت فراہم کی گئی ہو.غیر ملکی اور بیرونی شرائط کے تحت مفاہمت طے نہیں پا سکتی. ہم چاہتے ہیں مفاہمت کا عمل ہم خود ترتیب دیں، اس میں کسی بیرونی ہدایت اور کسی ملک کی کوئی مداخلت نہ ہو” اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان امریکی وساطت سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں عزت رشق نے کہا کہ خالد مشعل اور عمرموسیٰ کے درمیان ملاقات میں فلسطینی صدرمحمود عباس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات پر بھی بات ہوئی. اس موقع پر حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے عرب لیگ کے لیڈر پر واضح کیا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان اب تک باالواسطہ طور پر ہونے والے مذاکرات میں کچھ حاصل نہیں ہوا اور اب محمود عباس اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے بارے میں سوچ رہے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان بالواسط مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوں تو براہ راست بات چیت شروع نہ کی جائے. عزت رشق نے کہا کہ عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری نے فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت کے فوری قیام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ رواں ماہ کے آخر میں اس حوالے سے عرب ممالک کا ایک اہم اجلاس منعقد کرنے کی تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں. عمروموسیٰ نے بیت المقدس میں اسرائیل کی یہودی آبادیوں میں توسیع اور نئی کالونیوں کی تعمیر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بیت المقدس سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی شہر بدری کا فیصلہ واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا.