اخوان المسلمون کے مرشدعام ڈاکٹر محمد بدیع نےمسجد اقصیٰ پر یہودیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے قبلہ اول پر حملوں کو قبلہ ثانی پرحملوں کے مترادف قرار دیا ہے. جمعہ کے روز قاہرہ سے “معراج انسانی ضرورت” کے عنوان سے ہفتہ وار پیغام میں ڈاکٹر محمد بدیع کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے یہودیوں کے تسلط میں چلے جانے سے مسلم امہ کے لیے حالات نہایت سنگین ہو چکے ہیں. دشمن اسلام قبلہ اول پر قبضے کے بعد اب حجاز مقدس اور مسجد حرم پر قبضے کے لیے للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے ہیں.. انہوں نے کہا کہ واقعہ معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد اقصیٰ اور مسجد حرم کو ایک ہی مقدس مقام دیا ہے. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم بھی مسجد اقصیٰ کی اہمیت سے غافل نہیں تھے. مسلمانوں کا قبلہ اول رومنوں کے قبضے میں تھا.صحابہ کرام اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں مسجد اقصیٰ کو رومنوں کے قبضے سے آزاد نہیں کرا لیا. اس کے پانچ سو سال کے بعد قبلہ اول صلیبیوں کے تسلط میں چلا گیا. تقریبا ایک صدی تک صلیبی بیت المقدس میں فساد برپا کرتے رہے. اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے صلاح الدین ایوبی کو اس کی آزادی کے لیے بھیجا. اب مسلمانوں کا قبلہ اول ایک بار پھر اسلام دشمن یہودیوں کے قبضے میں ہے. اس کی دوبارہ آزادی کا صرف وہی واحد راستہ ہے جوحضرت عمر رضی اللہ عنہ اور صلاح الدین ایوبی رحمة اللہ علیہ نے اختیار کیا تھا. انہوں نے قبلہ اول کے لیے جہاد کا راستہ اختیار کیا اور اب مسلم امہ کو قبلہ اول کی آزادی کے لیے جہاد کا علم بلند کرنا ہو گا. ڈاکٹر محمد بدیع کا کہنا تھا کہ جدید اور قدیم تاریخ اس پر گواہ ہے کہ اسلام دشمنوں نے مسجد اقصیٰ پر قبضے کو ہمیشہ مسجد حرم اورمسجد نبوی کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا. صلیبیوں نے قبلہ اول پر قبضہ کر کےمسجد نبوی کو نقصان پہنچانے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد خاکی کی بےحرمتی کی کوشش کی. صلیبی بادشاہ “ارناط” نے مسجد نبوی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد خاکی کو نقصان پہنچانے کے لیے باقاعدہ ایک گروہ کو تیار کر کے مدینہ منورہ بھیجا. پرتگالیوں کے دور میں کیتھولک عیسائیوں نے حرمین الشریفین پر قبضے کی منصوبہ بندی کی . 1967ء میں مسجد اقصٰی پر یہودیوں کے قبضے کے بعد یہودیوں نے بڑے تفاخر اور غرور میں آ کر یہ نعرے لگائے کہ مسجد اقصیٰ کے بعد وہ اب مسجد حرم، مسجد نبوی، حجاز مقدس اور خیبر پرقبضہ کریں گے.یہودی راہنماٶں کے یہ الفاظ آج بھی تاریخ میں موجود ہیں کہ “بیت المقدس پر قبضے کے بعد ہم نے اپنی منزل کی راہ ہموار کر لی ہے اور ہمارا اگلا ہدف یثرب ہو گا” ڈاکٹر بدیع کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے بڑھتے ہوئے ناپاک قدموں کی راہ روکنے میں اخوان المسلمون نے تاریخی قربانیاں دی ہیں. اگر اخوان المسلمون جیسے لوگ میدان میں نہ اترتے تو صہیونی اور آگے بڑھتے جاتے اور انہوں نے مزید کہا کہ اخوان المسلمون کی کوششوں سے جلد اسرائیل بھی دنیا سے مٹ جائے گا. اخوان المسلمون کے مرشدعام نے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ قبلہ اول کی آزادی اور مسجد حرم اور مسجد نبوی کے تحفظ کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں. کرہ ارض پر اسلام دشمن ایک طرف صف بندی کر رہے ہیں. مسلم امہ کو یہ فرق کرنا ہو گا کہ آج کے دور میں اسلام سے مخلص کون ہے اور کون اسلام دشمنی کی راہ پر چلتے ہوئے دشمن کا ایجنٹ ثابت ہو رہا ہے