قابض اسرائیل کے وزیر انصاف نے صہیونی حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ زیر حراست فلسطینیوں کی تحقیق کے لیے خفیہ تنظیموں کو کھلی اجازت دی جائے اور انہیں عدالت میں پیش کرنے کی ضرورت ختم کر دی جائے۔ اس طرح کی قانون سازی سے فلسطینی قیدیوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس تجویز کے مطابق گرفتار شدہ لوگوں کو مخصوص حالات میں عدالت کے سامنے پیش نہیں کا جائے گا اور اسی طرح دوران تفتیش انہیں سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی پابندی بھی ختم کر دی جائے گی۔ صہیونی حکومت کے مفت تقسیم کئے جانے والے اسرائیل کے سرکاری اخبار’’ اسرائیل الیوم‘‘ نے اپنی حالیہ اشاعت میں کہا ہے کہ وزیر انصاف یعقوب نئمان کی جانب سے فائل کردہ بل پر صہیونی سکیورٹی فورسز میں بہت خوشی پائی جا رہی ہے۔ اس قانون کی بنا پر زیرحراست لوگوں سے تفتیش کے دوران عدالتی کارروائی کے لیے قیدیوں کو عدالتوں میں پیش کرنے زخمت سے جان چھوٹ جائے گی۔ اس طرح کے غیر منصفانہ قانون کی توجیہ یہ پیش کی جا رہی ہے کہ فلسطینی فوجی مزاحمتی کارروائیوں سے متعلق حساس نوعیت کی تفتیش کے دوران عدالتی ٹرائل کی وجہ سے تفتیش کنندگان کے کام میں خلل واقع ہوتا ہے۔