ترکی کے سفارتی ذرائع نے زور دے کر کہا ہے کہ ترکی نے اسرائیل کے دو طیاروں کو اپنی فضائی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا ہے۔ شروع میں ترک حکومت کے اعلان کے مطابق یہ ایک طیارہ نہیں ہے۔ ترکی نے یہ اقدام ’’ فریڈم فلوٹیلا ‘‘ پر اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اٹھایا ہے۔ شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ذرائع نے کہا ہے کہ دو طیاروں نے فضائی حدود میں داخلے کی اجازت مانگی تھی جس کو مسترد کر دیا گیا۔ قبل ازیں پیر کے روز ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوان نے اعلان نے کیا تھا کہ ترکی نے پولینڈ کی جانب جانے والے اسرائیلی طیارے کو ترک فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 مئی کو چار سال پر محیط غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے امدادی سامان لیکر آنے والے جہاز ’’ فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس صہیونی جارحیت میں 09 ترک رضا کار شہید ہو گئے تھے۔ ترکی نے اسرائیل سے اس قتل عام پر معذرت کرنے، ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے اور اس حملے کی عالمی تحقیقات کروانے اور ترکی کے روکے گئے تین جہازوں کو غزہ جانے کی اجازت دینے کے چار مطالبات کر رکھے ہیں۔ ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ ہم اسرائیل کو اپنے مطالبات پیش کر چکے ہیں اگر ہماری بات نہ مانی گئی تو ہم دوسری تدابیر اختیار کریں گے‘‘ واضح رہے کہ فرانس کی خبررساں ایجنسی نے ترکی کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا نے اپنے حلیف ترکی کی کامیابی کا دفاع کیا ہے لیکن ترکی اسرائیل کی جانب سے عالمی تحقیقات قبول کرنے کے حوالے سے زیادہ پرامید نہیں ہے۔