روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمان کی اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس سے تعلقات منقطع کرنے کی براہ راست درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حماس سے مذاکرات کا دروازہ کھولنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کو فلسطینی قوم بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے لہذا علاقے کی عملی سیاست میں اس کی شرکت لازمی ہے۔ لاورف نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو حماس کے ساتھ تعلقات بہر صورت برقرار رکھے گا کیونکہ پچھلے انتخابات میں حماس فلسطینی قوم کی آواز بن کر سامنے آئی ہے۔ اسے عوام کی ایک بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب سب حلقوں نے اس بات کا کا اعتراف کیا ہے کہ یہ انتخابات انتہائی شفاف تھے۔ سرگئی لاروف نے کہا کہ روس نے حماس کی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات میں ’’ عرب امن کمیٹی اور فلسطینی تنظیم آزادی کی قراردادوں پر عملدرآمد پر زور دیا۔ انہی قراردادوں پر عمل کا مطالبہ چار عالمی اداروں پر مشتمل تنظیم بھی کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں حماس کے موقف میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ اس موقع پر روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس سے براہ راست مذاکرات کے بغیر غزہ میں تعمیر نو کا کام شروع نہیں کیا جا سکتا اور غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کی تعمیر سے کسی صورت اغماض نہیں برتا جا سکتا۔ عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’ ھارٹز‘‘ نے اپنی ویب سائٹ پر نشر کیا ہے کہ دونوں کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں مختلف مسائل پر گفتگو میں بہت سے اختلافات سامنے آئے ہیں۔ اخبار کے مطابق لاروف نے لیبرمان پر واضح کر دیا ہے کہ روس حماس کے ساتھ مذاکرات کو درست سمجھتا ہے اور اس کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا کسی کو فائدہ نہیں ہو گا۔