بین الاقوامی پارلیمانی اتحاد کے جنرل سیکرٹری انڈرس جونسن نے کہا ہےکہ عالمی پارلیمنٹ کے 12 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں بیت المقدس کے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی اسرائیل کی طرف سے جبری شہر بدری کے مسئلے کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر تفصیل سے غور کیا جائے گا۔ عالمی پارلیمانی اتحاد کے سیکرٹری جنرل نے فلسطینی رکن قانون ساز کونسل اور اسرائیلی جیلوں میں زیر حراست اراکین پارلیمان کی رہائی کے لیے قائم کمیٹی کے چیئرمین مشیر مصری کے خط کے جواب میں کہا کہ عالمی پارلیمانی ادارہ تمام منتخب اراکین کی مکمل آزادی پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی منتخب رکن قانون ساز کونسل کو جبری طور پر شہر بدر کرنا پارلیمنٹیرینز کے مسلمہ حقوق ،عالمی قوانین اور حقوق پارلیمان کی سنگین خلاف ورزی ہے، دنیا کا کوئی قانون کسی رکن پارلیمنٹ کو شہر بدری کی اجازت نہیں دیتا۔ عالمی پارلیمانی اتحاد کی جانب سے بیت المقدس کے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کی شہر بدری کو بحث کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا اقدام یورپی مہم برائے انسداد معاشی ناکہ بندی اور عرب ممالک سمیت دنیا کی دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شہر بدری کے صہیونی فیصلے کے خلاف کی جانے والی کوششیں ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی شہر بدری کو ایک ظالمانہ اور صہیونی نسل پرستی کا مظہر قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرنے اور دنیا بھر میں انہیں بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی عدالت نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل محمد ابوطیر، محمد طوطح، احمد عطون اور سابق وزیر برائے القدس امور خالد ابو عرفہ کو یکم جولائی سے شہر بدر کرنے کا حکم دیا تھا۔