“تغیر و اصلاح بلاک ” سے وابستہ تین ممبران پارلیمنٹ اور ایک سابق وزیر نے بیت المقدس سے اپنی جلا وطنی کے حکمنامے کو منسوخ کرانے کیلئے اسرائیلی عدالت عالیہ میں درخواست دے دی ہے۔ ممبران پارلیمنٹ محمد ابو طیر،احمد عطون،محمد طو طہہ اور سابق وزیر خالد ابو عرفہ نے کہا ہے کہ وہ اس حکمنامے کو منسوخ کرانے کیلئے ہر فورم پر اپنی آواز پہنچائیں گے. انسانی حقوق کی مقامی اور عالمی تنظیموں اور عالمی اداروں کا تعاون حاصل کرنے کیلئے وہ اپنی ہر ممکنہ جدوجہد تب تک جاری رکھیں گے جب تک وہ جلا وطنی کے ان احکامات وہ منسوخ نہیں کروا لیتے۔ چاروں افراد کی طرف سے درخواستیں، عدالیہ سنٹر اور سٹیزنز رائٹس سوسائٹی سے وابستہ دو وکلاء نے عدالت میں دائر کیں۔ عدالیہ سنٹر کی طرف سے ایک پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر عدالت عالیہ کی طرف سے حکم نامہ بحال رکھا گیا تو اس سے پھربیت المقدس میں رہنے والے کسی بھی شہری کو جلا وطن کرنے کا حق اسرائیل کو ملے گا اور اس طرح یہ عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی۔ اسی دوران سلوان کے مضافاتی علاقے کو قابض اسرائیلی فورسز نے گھیرے میں لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہاں اسرائیلی فورسز کی طرف سے لوگوں کی جائیداد تلف کرنے کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔