ترکی کے ایک معروف قومی اخبار” ملیلیٹ” نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں عرب ممالک اور ترکی کے درمیان وزراء خارجہ کے ایک بند کمرہ اجلاس میں ترک وزیرخارجہ احمد داؤد اوگلو نے کہا کہ ” اب وہ وقت آ گیا ہے کہ اسرئیل کی تمام تر پابندیاں توڑ کر مسجد اقصیٰ میں اجتماعی نماز ادا کرنے کے لیے ہم سب تیار ہو جائیں۔” دوسری جانب لبنان کے ایک عربی اخبار”السفیر” نے بھی احمد داؤد اوگلو کے نام منسوب اسی طرح کا ایک بیان شائع کیا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب ہم سب مسجد اقصیٰ میں جمع ہوںگے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی میں ہونے والےسترہ عرب ممالک کے وزراء خارجہ کے سامنے نہایت جذباتی انداز میں تقریر کرتے ہوئے احمد داؤد اوگلو نے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کےمستقل قبضے اور اس کی آزادی میں مسلمان ممالک کے کردار پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب وقت آ گیا ہے کہ بیت المقدس کو یہودیوں کے تسلط سے آزاد کرایا جائے اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب تمام مسلمان مسجد اقصیٰ میں ایک ساتھ نماز ادا کریں گے القدس آزاد ہو گا اور فلسطین کا دارالحکومت بنے گا۔ دوسری جانب اسرائیلی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے لبنانی اخبار کو ترک وزیرخارجہ کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات موجود ہیں، جس سے کسی بھی ترک شہری کے لیے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی ممکن ہے، تاہم احمد داؤد اوگلو کے بیان کا مقصد آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور بیت المقدس کے فلسطینی ریاست کے دارالحکومت بنائے جانے کے بعد مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی مراد ہے، انہوں نے “ہم سب” کہہ کر اس طرف اشارہ کر دیا ہے کیونکہ بہت سے عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں اور ہم سب میں تمام عرب اور اسلامی ممالک شامل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترک وزیرخارجہ کے بیان کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ اب دور نہیں اور دنوں میں یہ بحران ختم ہو گا اور محصورین غزہ آزادی کی فضا میں سانس لیں گے۔