Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

یورپی یونین کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت سے گریز

palestine_foundation_pakistan_european-union

یورپی یونین نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر آنے والے امدادی بحری بیڑے “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنے سے گریز کرتے ہوئے جارحیت میں جانی نقصان پر افسوس کےاظہار پر اکتفا کیا ہے. اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے بحری جہازوں میں کئی یورپی شخصیات بھی موجود تھیں، جبکہ حملےمیں نوافراد شہید ہوئے تھے۔ پیر کےروز لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرا خارجہ نے اجلاس کے بعد جاری بیان میں اسرائیل کا نام لیے بغیر صرف اتنا کہا گیا ہے اس طرح کی کارروائی تشدد کارروائیوں کے زمرے میں آتی ہے، جبکہ یورپی یونین نے جارحیت میں نوعالمی رضاکاروں کی ہلاکت پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرانے سے بھی گریز کیا۔ بیان میں اسرائیلی جارحیت کی تحقیقات سے متعلق بیان میں اتنا کہنے پر اکتفا کیا گیا کہ واقعات کی تحقیقات کے لیے آزادانہ اور غیر جانب دارانہ تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کی ضرورت ہے، تحقیقات کو معتبر بنانے کے لیے عالمی سطح کی اہم شخصیات کو شامل کیا جانا چاہیے۔ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے بارے میں بیان میں کہا گیا کہ “ناکہ بندی کی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکی اور نہ ہی اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں. اسرائیل کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1860 پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام زمینی اور سمندری راستے کھولے تاکہ انسانی ضروریات کا بنیادی سامان غزہ کو فراہم کیا جاسکے، اس کے علاوہ اسرائیل غزہ کے شہریوں کی دوسرے علاقوں میں آمد ورفت پر بھی عائد پابندیاں اٹھائے”۔ بیان میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ ممنوعہ اشیا کی ایک فہرست تیار کرے تاکہ اس کے مطابق دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔غزہ کی سرحدی رہداریوں پر مشترکہ سیکیورٹی کنٹرول کے بارے میں یورپی یونین کا کہنا تھا کہ وہ مشترکہ سیکیورٹی کنٹرول کے سلسلے میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔ یورپی یونین اور فلسطینی اتھارٹی کےدرمیان 2005ء میں ایک معاہدہ بھی اس سلسلے میں طے پا چکا ہے، اس معاہدے پر عمل درآمد کر کے غزہ کی تعمیر نو اور اقتصادی صورت حال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے. بیان میں حماس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ میں زیر حراست اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو فوری طور پر رہا کرے جبکہ اسرائیلی جیلوں میں آٹھ ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔ بیان میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ خطے میں قیام امن کے لیے بات چیت کا عمل ناگزیر ہے، فریقین باہمی اعتماد سازی کے لیے بات چیت کا عمل فوری طور پر شروع کریں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan