فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حماس کی جانب سے مفاہمتی مسودے پر بغیر تریم کے دستخط نہیں کر لیے جاتے وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھانے کی حمایت نہیں کریں گے۔
محمود عباس جن کی ائینی مدت صدارت رواں سال جنوری سے ختم ہو چکی ہے پیر کے روز فلسطینی روزنامہ”الایام” کو انٹرویو میں کہا کہ “غزہ کی معاشی ناکہ بندی صرف اسی صورت میں ختم ہوسکتی ہے جب حماس اور فتح کے درمیان مصالحت کا عمل حتمی شکل اختیار کرے گا۔ حماس کے لیے ضروری ہے کہ وہ مغربی کنارے میں سلام فیاض کی حکومت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے تیار کردہ مفاہمتی مسودے کو تسلیم کرے اور اس میں کسی قسم کی ترمیم سے گریز کرے”۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھائے جانے سے متعلق اسرائیل یا عالمی برادری کی طرف سے اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم رام اللہ میں سلام فیاض کی حکومت کی توسط سے ہونا چاہیے کیونکہ سلام فیاض کی حکومت ہی فلسطین کی ائینی حکومت ہے۔
غزہ کے بارڈر اور سرحدوں کے مشترکہ کنٹرول کے سوال پر محمود عباس نے کہا کہ “ہمیں 2005ء میں امریکا، یورپی یونین ، فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی طرف لوٹنا ہو گا، اگر ہم اس معاہدے پر عمل درآمد کر سکیں تو ہم رفح راہداری اور دیگر راہداریوں پر سیکیورٹی کے کنٹرول کی سربراہی بھی حاصل کر سکیں گے”۔