مصری حکام نے الجزائز سے غزہ کے محصورین کے لیے امدادی سامان لے کر آنے والے امدادی قافلے کو رفح راہداری کے راستے غزہ میں داخلے سے روک دیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق یہ امدادی قافلہ ادویات اور دیگر ضروری اشیاء لے کر دو روز قبل الجزائر سے خشکی کے راستے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، قافلے میں الجزائری پالیمنٹ کے تین ممبران اورانسانی حقوق کے مندوبین سمیت 16 افراد شامل ہیں۔ قاہرہ پہنچنے پر مصری حکام نے قافلے کی انتظامیہ کو بتایا کہ انہیں سامان کے ساتھ غزہ جانے اور سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں، صرف تین اراکین پارلیمان بغیر سامان کے غزہ جانا چاہیں تو انہیں اجازت دی جا سکتی ہے۔ منتظمین نے مصری حکام کی یہ پیشکش ٹھکراتے ہوئے کہا کہ وہ امدادی سامان کے بغیر غزہ نہیں جائیںگے۔ اطلاعات کے مطابق مصری حکام کی طرف سے قافلے کو روکے جانے کے بعد قافلے کے شرکاء اور مصری پولیس کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ الجزائری اراکین پارلیمنٹ نے مصری حکام سے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے نہیں آئے بلکہ مصر میں الجزائر کے سفارت خانے کی جانب سے انہیں سرحد عبور کرنے اور سامان غزہ لے جانے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، جس پر وہ سامان لے کرآ رہے ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں فلسطینی مجلس قانون ساز کی جانب سے قافلے کے استقبال کی تیاریاں مؤخر کر دی گئی ہیں۔ فلسطینی مجلس قانون سازکے قائٓم مقام اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے امدادی قافلے کو قاہرہ میں روکے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر کےاقدامات سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی مزید سخت ہو گئی ہے۔ مصر نے کئی ممالک کی طرف سے آنے والے امدادی قافلوں کو روک رکھا ہے، جو محصور فلسطینیوں پر ظلم کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مصری حکومت اگر خود غزہ کے محاصرے کو ختم نہیں کر سکتی تو کم ازکم دوسرے ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے آنے والے امدادی قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں تو کھڑی نہ کرے۔ ادھر الجزائری ذرائع ابلاغ کے مطابق قافلے کے روانگی سے قبل الجزائر کی ایک خاتون نے غزہ کے ایک خاندان کے لیے 2000 دینار کی نقد رقم بھی بھیجی ہے اور قافلے کے شرکاء سے یہ امانت اس کے مالک تک پہنچانے کا عہد بھی لیا تھا۔ الجزائری ذرائع ابلاغ نے مصری حکومت کی طرف سے امدادی سامان کو غزہ لے جانے کی اجازت نہ دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاہرہ حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔