مغربی کنارے میں فتح کی غیر آئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض نے جولائی کے وسط میں ہونے والے بلدیاتی انتٓخابات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انتخابات میں التوا کا اعلان پارٹی کے اندر موجود سنگین نوعیت کے اختلافات اور انتخابات میں حکومتی امیدواروں کی ناکامی کے خوف کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔ سلام فیاض کی جانب سے بلدیاتی انتٓخابات کے التوا کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں انتخابی مہم زوروں پر تھی۔ حماس اور جہاد اسلامی کی طرف سے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا جس پر فتح کی حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بعد ازاں پارٹی میں کئی آزاد امیدواروں کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومت کے لیے یہ مشکلات مزید دو چند ہو گئیں اور حکومتی امیدواروں کے انتخابات میں ناکامی کا شدید خدشہ لاحق ہو گیا تھا. جس پر سلام فیاض نے انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔ فتح کی قیادت میں اختلافات نابلس کی بلدیہ چیئرمین شپ کے معاملے پر اس وقت پیدا ہوئے جب سابق چیئرمین بلدیہ غسان شکعہ نے حکومتی امیدوار امین مقبول کے مد مقابل آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا۔ نابلس میں ایک پارٹی کے دو دھڑوں کے مد مقابل ہونے کے باعث اختلافات دوسرے علاقوں تک بھی پھیل گئے، امین مقبول اور غسان شکعہ کے مد مقابل آنے کے بعد کئی دوسرے علاقوں میں بھی فتح کے اندر آزاد امیدواروں کی گونچ مزید تیز ہوتی جا رہی ہے. نابلس کے بعد طولکرم اور رام اللہ میں بھی آزاد امیدواروں کے سامنے آنے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی تجزیہ نگار عادل سمارہ کا کہنا ہے کہ فتح میں داخلی اختلافات اور اس کے نتیجے میں اب انتخابات کا غیر معینہ مدت تک کے لیے التوا سے اسلامی تحریک مزاحمت کے موقف کو مزید تقویت ملے گی، کیونکہ حماس پہلے ہی مغربی کنارے میں یک طرفہ طور پرانتخابات کے انعقاد کی مخالفت کر چکے ہیں۔