با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی نائب وزیر اعظم نے مقبوضہ بیت المقدس کے ضلع سلوان کا دورہ کیا اور وہاں مقدس شہر اور مسجد اقصیٰ کے زیر زمین متنازعہ سرنگوں کی تعمیر کے کام کا جائزہ لیا۔ ذرائع کے مطابق سیلوان شالوم نے سلوان کے ہمسایہ علاقے وادی حلوتہ کے مرکزی داخلہ مقام کے قریب آبادکاروں کی بستی کا دورہ کیا اور وہاں ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ دورے کے اختتام کے بعد درجنوں فلسطینی نوجوانوں کو اس شبہ میں قابض اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ۔ سلوان کے مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں اسرائیلی آبادکاروں کو مطمئن کرنے اور انہیں تحفظ کا یقین دلانے کیلئے کی جا رہی ہیں، کیونکہ ان آبادکاروں نے زبردستی فلسطینیوں سے ان کے گھر چھینے ہیں اور بعد میں انہیں چوکیوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔ اسی مناسبت سے پارلیمنٹ کی بیت المقدس امورکمیٹی کے نمائندے اور حماس ممبر پارلیمنٹ احمد ابو حلبیہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور اسرائیلی آبادکار بیت المقدس کے مقامی فلسطینیوں کے ساتھ ناروا سلوک کر رہے ہیں، جس کا مقصد انہیں یہاں سے بے دخل کرنا ہے۔ القدس انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ غزہ کے اہتمام سے بلائی گئی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مقدس شہر اس وقت تاریخ کے خوفناک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ اس شہر کی شناخت کو ختم کرنے اور اسے ایک مکمل یہودی شہر بنانے کی سازشیں عروج پر پہنچ چکی ہیں ۔احمد ابو حلبیہ نے عرب اور اسلامی دنیا کے حکمرانوں اور ان لوگوں کو جو اس شہر کے انتظامات بہتر بنانے میں توجہ دے رہے ہیں۔ ان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس شہر کی طرف مکمل توجہ مبذول کریں۔ القدس انسٹیٹیوٹ کے اہتمام سے یمن میں ایسی ہی ایک اور تقریب میں دانشوروں، معزز شخصیات اور سیاست دانوں نے شرکت کی۔۔ یمنی وزیر اوقاف حمود الحطر نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گا۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنے گھروں اپنے مادر وطن اور مقدس شہر کی حفاطت کیلئے وہ جو قربانیاں دے رہے ہیں وہ قابل ستائش اور قابل تحسین ہیں۔ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی معروف صحافی ام کامل الکردجو اس تقریب کی مہمان خصوصی تھیں نے کہا کہ سابق اسرائیلی وزیر سیاحت نے اسے مسجد اقصیٰ کے قریب اپنے گھر کا سودا کرنے کیلئے پندرہ ملین ڈالر کی پیشکش کی تھی، جسے اس نے پائے حقارت سے ٹھکرایا۔ اسے وہاں بزور طاقت بے دخل کرنے کی کوشش بھی کی گئی، لیکن اس نے ہار نہیں مانی۔ اس نے تقریب کے شرکاء کو یاد دلایا کہ کس طرح ہزاروں اسرائیلی فوجیوں نے اس کے گھر کو تباہ کرنے سے پہلے اس کے گھر کو گھیرے میں لیا اور اسے اس کے بزرگ شوہر کو زبردستی باہر دھکیل دیا۔ اس واقع میں ان کے شوہر جاں بحق ہوئے۔ ام کامل نے اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ رائد صلاح کا یمنی عوام کے نام تہنیتی پیغام بھی پڑھ کر سنایا جس میں یمنی عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت ہمیشہ جاری رکھیں۔