فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی سپیکر (اول) ڈاکٹر احمد بہار نے مصری حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ رفح کراسنگ کے راستے انسانی بنیادوں پر ریلیف لانے والے کاروان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے۔ واضح رہے کہ مصری حکومت نے امدادی سامان کے ساتھ آنے والے پارلیمنٹ ممبران کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی لیکن امدادی سامان کو روک لیا ہے۔مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے احمد بہار نے کہا کہ مصری حکومت رفح ٹرمینل کو ہمیشہ کیلئے مکمل طور پر کھول دے۔ وفد میں شامل مصری پارلیمنٹ ممبرمحمد البلتاجی نے کہا کہ مصری عوام فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں ،تاہم انہوں نے مصری حکومت کو غزہ محاصرے کا ذمہ دارٹھہرایا۔ انہوں نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح کراسنگ مکمل طور پر کھول دیں اور امدادی سامان کو بغیر کسی رکاوٹ کے غزہ میں داخل کرانے کی اجازت دے دیں۔ بلتاجی نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں مصری سیکیورٹی حکام کے رویے سے بڑا افسوس ہوا جنہوں نے غزہ وادی کی طرف امدادی کاروان کو جانے سے روک دیا۔انہوں نے کہا کہ امدادی سامان میں ، تعمیراتی سامان، سیمنٹ اور لوہا تھا۔انہوں نے کہا کہ غزہ کیلئے امدادی کاروان تب تک آتے رہیں گے جب تک محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسلسل محاصرے کے ذریعے مزاحمتی تحریک کے قائدین کو انٹرنیشنل کارٹیٹ کمیٹی کی شرائط کو قبول کرنے کیلئے دباو ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اسی دوران مرکز اطلات فلسطین کو مصری حکومتی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ مصر رفح کراسنگ کوآنیوالے چند دنوں میںپھر بند کرنے کی تجویز پر غور کرہا ہے۔اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ شرم الشیخ ملاقات میں حسنی مبارک اور امریکی نائب صدر بائڈن کے درمیان اس معاملے پر بات ہوئی ہے اور امریکہ اس معاملے میں حسنی مبارک پر رفح کراسنگ بند کرنے کیلئے دباو ڈال رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت مصر کی طرف سے رفح کراسنگ کو غیر معینہ عرصہ کیلئے کھولنے کا اعلان دراصل عرب اور مصری عوام کے سخت رد عمل سے بچنے کیلئے کیاگیا تھا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ کہ صرف اشیاء خوردنی اور ادویات کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائیگی ،تعمیراتی سامان کے بارے میں مصری حکومت کو خدشہ ہے کہ اسے عسکری کاروائیوں کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔