غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا منافق اور فلسطین کی آزادی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ امریکہ نے ہردفعہ آزاد فلسطین ریاست اور فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے عالمی فورمز پرہونے والی مساعی کو سبوتاژ کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز الجزائر کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے کو امریکہ کی طرف سے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اسے ناکام بنا دیا تھا۔ اس درخواست میں فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ایک بار پھر امریکہ بین الاقوامی عزم کے سامنے کھڑا ہے اور فلسطین کی آزادی کے لیے ایک قرارداد کو ویٹو کرکےاسے اپنی منافقت کا ثبوت پیش کررہا ہے۔ 12 ممالک کی حمایت کے باوجود اقوام متحدہ میں فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کی قرارداد منظور نہیں کرسکی۔
حماس نے مزید کہا کہ واشنگٹن اپنے ویٹو فیصلے کے ساتھ ہمارے فلسطینی عوام اور ان کے حق خودارادیت اور ان کی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف کھڑا ہے اور غاصب اور ناجائز ریاست کی پشت پناہی کرکے غاصب اور فاشسٹ ریاست کے ہاتھوں فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کو نظرانداز اور غزہ میں نسل کشی کی حمایت کررہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی انتظامیہ اپنے موقف کے ساتھ خود کو نازی صہیونی ریاست کے ساتھ رکھتی ہے۔ امریکہ بین الاقوامی مرضی سے الگ تھلگ ہے جو ہمارے عوام ان کے جائز حقوق کے ساتھ کھڑا ہے۔
حماس نے قابض ریاست کے حوالے سے متعصب امریکی موقف کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی مرضی سے بالاتر ہو کر ہمارے فلسطینی عوام کی جدوجہد اور ان کے جائز حق خودارادیت کی حمایت کے لیے دباؤ ڈالے۔
جمعرات کی شام امریکہ نے الجزائر کی جانب سے فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے کے لیے پیش کردہ مسودہ قرارداد کے خلاف ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔
سلامتی کونسل کے گذشتہ شام ہونے والے اجلاس میں فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے حق میں ووٹ دینے والے ارکان کی تعداد 12 تھی جب کہ دو ممالک برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے ووٹنگ سے گریز کیا اور اور امریکہ نے اس منصوبے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ویٹو کردیا۔
مالٹا کی مندوب اور سیشن کی سربراہ وینیسا فرازیئر نے کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے والی قرارداد کا مسودہ “کونسل کے مستقل رکن کے منفی ووٹ کی وجہ سے منظور نہیں کیا جا سکا”۔