غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے جمعرات کو کہا کہ قابض فوج ناصر میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ کے 95 ارکان ، ان کے 11 اہل خانہ، 191 مریضوں اور 165 دیگر افراد کو حراست میں لینے کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جارحیت کے نتیجےمیں ناصر ہسپتال میں موجود ہزاروں افراد شدید سردی میں بنیادی انسانی ضروریات، پانی خوراک ، ادویات سے محروم ہیں جب کہ شیرخوار بچوں کے لیے دودھ دستیاب نہیں ہے۔
القدرہ نے ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ “ناصر میڈیکل کمپلیکس میں طبی صلاحیتوں کی کمی اور اگلے 24 گھنٹوں میں ایندھن کے قریب قریب ختم ہونے کے نتیجے میں ایک تباہ کن اور تشویشناک صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے۔”
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ صورتحال “مریضوں کی زندگیوں کو براہ راست خطرے میں ڈال سکتی ہے اور انتہائی نگہداشت کے آلات کے تحت 6 مریض اور نرسری میں 3 بچے جان سے جا سکتے ہیں”۔
اس سے قبل آج اسرائیلی قابض فوج نے خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس پر دھاوا بول دیا اور جنوبی دیوار کو گرانے کے بعد اسے فوجی بیرکوں میں تبدیل کر دیا اور شدید گولہ باری کے درمیان اس میں داخل ہو گئے۔
قابض فوج نے ایمبولینس ہیڈ کوارٹر اور بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا اور کمپلیکس کے اندر موجود اجتماعی قبروں کو بلڈوز کر دیا، جس کا 25 روز سے سخت محاصرہ جاری ہے۔
قابض فوج نے باقی ماندہ بے گھر افراد اور طبی ٹیموں کے اہل خانہ کو بمباری اور دھمکیوں کے تحت کل صبح کے وقت ناصر میڈیکل کمپلیکس سے زبردستی اغوا کرلیا۔
قابض فورسز نے ناصر میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ سے کہا کہ تمام مریضوں بشمول انتہائی نگہداشت اور نرسری کے مریضوں کو پرانی ناصر بلڈنگ میں منتقل کیا جائے جن میں 6 مریض مصنوعی تنفس کے تحت ہیں۔
قابض فوج نے آکسیجن ٹیوب کو نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے ناصر میڈیکل کمپلیکس بالخصوص انتہائی نگہداشت کے شعبہ میں آکسیجن کا دباؤ کم ہوگیا اور کمپلیکس کو اسرائیلی نشانہ بنانے کے نتیجے میں مریضوں کو لاحق خطرہ بڑھ گیا۔
غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کی وجہ سے 28,663 شہید اور 68,395 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ پٹی کی آبادی کا 85 فیصد (تقریباً 1.9 ملین افراد) بے گھر ہیں۔