صنعا ۔ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) یمنی انصار اللہ گروپ کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں گروپ کی کارروائیوں میں اسرائیل کی طرف جانے والے جہازوں کے علاوہ امریکی اور برطانوی بحری جہاز بھی شامل ہوں گے اور وہ امریکی برطانوی جارحیت کا مقابلہ کریں گے۔
عبدالمالک الحوثی نے ایک تقریر میں کہا کہ “امریکی- برطانوی جارحیت سے ہماری فوجی صلاحیتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ یہ محض ایک وہم اور میڈیا پروپیگنڈہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی برسوں سے جانتے ہیں کہ جارحیت جتنی ہی زیادہ ہوگی ہماری جوابی کارروائی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بحری صورتحال نے بہت زیادہ اثر ڈالا جس نے دشمنوں کو اس حد تک غصہ دلایا کہ یہ ان کے لیے ناقابل برداشت ہو گیا۔ یہ صہیونی دشمن پرایک مسئلہ اور حقیقی دباؤ کا عنصر بن گیا۔ یہ عہد کرتے ہوئے کہ یہ گروہ بحری جہازوں کو نشانہ بنانا جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں خطے کے اسلامی ممالک کی طرف سے غفلت برتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ ایسے بیانات اور مذمتوں سے مطمئن ہیں حالانکہ انہیں فلسطینیوں کے خلاف جبر اور دہشت گردی کو روکنا ہوگا۔
یمنی انصار اللہ کے رہ نما نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا ۔ اسرائیل کے قابض دشمن کے جرائم میں ہر قسم کی فوجی مدد، نگرانی، معلومات، رقم اور سیاسی مدد فراہم کر کے اس کا ساتھی ہے جب کہ زیادہ تر عرب اور اسلامی ممالک کی عمومی حیثیت برقرار رہی ہے اور وہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہو رہے۔
حوثی کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ “گذشتہ رات تقریباً 13 میزائلوں سے ہمارے ملک پر حملوں میں امریکی-برطانوی جارحیت کا تسلسل صہیونی وجود کی حفاظت جاری رکھنے پر اصرار کی نمائندگی کرتا ہے”۔