غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)کل بدھ کو غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت کے “نقصانات” کے تازہ ترین اعدادوشمار شائع کیے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کی طرف سے لرزہ خیز انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت میں اب تک تین لاکھ 55 ہزار افراد وبائی امراض کا شکار ہوئے ہیں جن میں سیکڑوں ان وباؤں سے فوت ہوچکے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے دفتر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ قابض فوج نے غزہ کی پٹی پر مسلسل 82ویں روز بھی اپنی جامع نسل کشی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں اب تک قابض نے 1,779 قتل عام کیے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں ہونے والے جرائم کے حوالے سے عالمی اداروں کی خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے دنیا سے اسرائیلی جرائم کانوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ شہدا اور لاپتہ افراد کی تعداد 28 ہزار 110 ہو گئی ہے۔ 21,110 شہداء ہسپتالوں میں پہنچے۔ ان میں 8,800 بچے اور 6,300 شہداء شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 55,243 افراد مختلف نوعیت کے زخمی ہیں۔
311 طبی اہلکار، 40 سول ڈیفنس کے اہلکار اور 103 صحافی شہید ہوچکے ہیں۔ 7000 شہریوں کو “لاپتہ” قرار دیا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا آفس کے ایک بیان کے مطابق ان میں سے 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “قابض فوج نے محکمہ صحت کے 101 اہلکاروں اور 9 صحافیوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر جنگ سے غزہ کی پٹی میں 10 لاکھ 800 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے کے نتیجے میں 355,000 افراد متعدی بیماریوں سے متاثر ہوئے۔
قابض فوج نے 126 سرکاری ہیڈ کوارٹرز کو تباہ کیا، 92 سکولوں اور یونیورسٹیوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا، 285 سکول اور یونیورسٹیاں جزوی طور پر تباہ ہوئیں، 3 گرجا گھروں کے علاوہ 115 مساجد مکمل طور پر اور 200 کو جزوی طور پر تباہ کر دیا گیا۔