غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)اقوام متحدہ کےادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ کے ترجمان جیمز ایلڈر نے نے کہا ہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کی اسرائیلی بدترین بمباری اس وقت جنوبی غزہ کی پٹی میں ہو رہی ہے جس سے بچوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
جیمز ایلڈرنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر تنظیم کے اکاؤنٹ کے ذریعے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “جنگ کی بدترین بمباری اس وقت جنوبی غزہ کی پٹی میں ہو رہی ہے اور ہم بچوں کا بہت بھاری نقصان دیکھ رہے ہیں اور بچوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارے پاس غزہ کے بچوں اور اپنے اجتماعی ضمیر کو بچانے کے لیے ایک آخری وارننگ ہے۔”
کل اتوار کو سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایلڈرز نے غزہ کی پٹی کے ایک ہسپتال میں فلسطینی خاندانوں اور بچوں کے حوالے سے موجودہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ تقریباً چکرا کر رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “لوگوں میں خوف و ہراس ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ کہاں جانا ہے، وہ تقریباً چکرا رہے ہیں”۔
ایلڈر نے نشاندہی کی کہ “لوگوں کو پوائنٹ A سے پوائنٹ B کی طرف جانے کو کہا جاتا ہے اور صورتحال کو شطرنج کے کھیل سے ملتا جلتا قرار دیا تاہم اس میں ہر طرف موت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں۔
اسرائیل نے گذشتہ 7 اکتوبر سے قابض فوج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ چھیڑ رہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 62 ہزار سے زائد افراد شہید، لاپتہ اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے 70 فیصد سے زائد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ لاکھوں ہاؤسنگ یونٹس تباہ ہوچکے ہیں اور 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جبری طور پربے گھر کردیا گیا ہے۔