روسی صدر دمتری میدویدو اور اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ خالد مشعل کے درمیان ملاقات پر اسرائیل کا ماسکو کے خلاف غم و غصہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے ترک اور روسی صدور کی جانب سے حماس کو امن عمل میں شرکت کی کال کو مسترد کرتے ہوئے حماس کو ایک بار پھر دہشت گردہ تنظیم قرار دیا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے دمتری ۔ مشعل ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “حماس کے اسرائیل کے خلاف حملے اور شیشانی گوریلوں کی روس کے خلاف مزاحمت دونوں ہی دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ ترک اور روسی صدور کی جانب سے حماس کو امن عمل میں شریک کرانے سے متعلق کال کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ ہمیں روسی صدر اور خالد مشعل کے درمیان ملاقات کے بارے میں جان کر سخت مایوسی ہوئی ہے۔
صہیونی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور یہ اعلانیہ طور پر اسرائیل کی تباہی چاہتی ہے۔ حماس کے کارکن ہزاروں بے گناہ، بشمول روسی شہریوں کے قتل میں ملوث ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ہمیشہ شیشان میں جاری دہشت گردی کی مذمت میں روس کا ساتھ دیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ روس، اسرائیل کے خلاف حماس کی دہشت گردی کی مذمت بالکل ویسے ہی کرے جیسے شیشانی دہشت گردی کے خلاف اسرائیل نے روس کا ساتھ دیا۔
اس سے قبل ترکی اور روس نے اپنے موقف کا اظہار کیا تھا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس شفاف انتخابی عمل کے نتیجے میں اقتدار میں آئی ہے لہذا اسی تناظر میں اس سے معاملہ کیا جانا چاہئے۔ دونوں ملکوں نے فلسطینیوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
انقرہ میں روسی صدر دمتری میدویدو کی معیت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر عبد اللہ گل نے کہا کہ حماس کی شرکت کے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے مرحلے پر کسی کو بھی دور نہیں رکھا جانا چاہئے۔ اس بات کا افسوس ہے کہ فلسطینی اس مرحلے پر داخلی تقسیم کا شکار ہیں۔ انہیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا۔
اس مقصد کے لئے دونوں فریقوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا اور مذاکرات کرنا ہوں گے۔ حماس، ایک شفاف انتخابی عمل کے بعد اقتدار میں آئی ہے، اس لئے اسے نذر انداز نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے بتایا کہ ترکی نے جب حماس سے بات چیت کا آغاز کیا تو ہمیں دھمکیاں دی گئیں تاہم ترکی حق پر تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو دور رکھ کر امن حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے روسی صدر دمتری نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حماس سے بات چیت کی جانی چاہئے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تنازعے کے تمام فریقوں کو مذاکرات میں شریک کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا اس وقت غزہ ایک بڑے انسانی بحران سے دوچار ہے۔ ہمیں اس بحران کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ روسی صدر دمتری اور ان کے شامی ہم منصب بشار الاسد نے منگل کے روز دمشق میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل سے ملاقات کی جس میں غزہ کے محاصرے، فلسطینی قومی مصالحت اور قیدیوں کے تبادے جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔