فارس نیوز ایجنسی کے مطابق لبنان میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے 2006ء کی 33 روزہ جنگ میں اسلامی مزاحمت کی شاندار فتح کی 17 ویں سالگرہ کی مناسبت سے قوم سے خطاب کیا ہے۔ انہوں نے چند دن پہلے صیہونی وزیر جنگ کی جانب سے اس دھمکی کی جانب اشارہ کیا جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ لبنان کو پتھر کے زمانے میں واپس لوٹا دے گا اور کہا: “ہم اس بات کے منکر نہیں ہیں کہ اسرائیل اپنے اور امریکہ کے فوجی ہتھیاروں کی مدد سے ایسا کر سکتا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ نئی بات یہ ہے کہ لبنان اور اسلامی مزاحمت کیا کچھ کر سکتی ہیں؟ دشمن کے کمانڈرز اور سربراہان اس سے بخوبی آگاہ ہیں لیکن وہ صرف میڈیا پر رجز خوانی کے درپے ہیں جس کی ہماری نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ میں دشمن کے کمانڈرز سے کہوں گا کہ اگر تم نے لبنان کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو تم بھی پتھر کے زمانے میں واپس لوٹا دیے جاو گے۔” سید حسن نصراللہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی مزاحمت اسرائیل کو مکمل طور پر نابود کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا: “میں نے بعض اسرائیلی جرنیلوں سے سنا ہے کہ آج ایسے ٹارگٹڈ میزائلوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو اسرائیل کی جوہری تنصیبات اور انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اگر اسرائیل پورے اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف جنگ شروع کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا اور اسرائیل نامی چیز باقی نہیں رہے گی۔ دشمن کے کمانڈرز جان لیں کہ انہوں نے موت کا کھیل شروع کیا ہے۔ یہ دھمکیاں ہمیں خوفزدہ نہیں کرتیں۔ لبنان کے پاس طاقت کے ایسے عناصر موجود ہیں جو دشمن کو پسپا کر سکتے ہیں۔” سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسلامی مزاحمت اپنے مقبوضہ سرحدی علاقے آزاد کروائے گی اور لبنان کی حفاظت کیلئے موثر ڈھال کا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا: “آج دشمن سیاسی، فوجی، عوامی اور حوصلے کے لحاظ سے 2006ء کی نسبت بہت زیادہ کمزور ہو چکا ہے جبکہ اسلامی مزاحمت اس وقت کی نسبت بہت زیادہ طاقتور ہو چکی ہے۔”