Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

امریکا کو بھیجے گئے خطوط محض موقف کی وضاحت کے لیے تھے: حماس

palestine_foundation_pakistan_osama-hamdan-senior-hamas-representative-in-lebanon132

لبنان میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے نمائندے اسامہ حمدان نے حماس کی جانب سے اوباما کو لکھے گئے خطوط کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حماس قابض صہیونی دشمن سے جاری اپنی مخاصمت کے متعلق اپنا موقف عالمی اور علاقائی تمام قوتوں پر واضح کرنا چاہتی ہے، چنانچہ امریکی انتظامیہ کو لکھے گئے خطوط کو بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ ان خطوط کا مقصد امریکی انتظامیہ سے مذاکرات کی بھیک مانگنا یا مسئلہ فلسطین میں مصری کردار کی اہمیت کم کرنا نہیں تھا۔

’’قدس پریس‘‘ سے نشر ہونے والے حمدان کے بیان کے مطابق ’’ حماس نے امریکی انتظامیہ کو ذرائع ابلاغ اور مختلف واسطہ کاروں کے ذریعے اپنے خطوط ارسال کیے۔ جس میں صہیونیوں کے ساتھ مستقبل کے لڑائی کے متعلق حماس کا موقف واضح کیا گیا ہے۔

حماس کے رہنما نے ان خطوط کے ذریعے امریکی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کی بھیک مانگنے کے الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سیاسی فریم ورک میں رہتے ہوئے بہت سے خطوط ارسال کیے گئے تھے، بعض خطوط دوستوں اور حامیوں کو بعض دشمنوں کو اور بعض ان قوتوں کو ارسال کیے گئے تھے جو معاملات کو درست طور پر نہیں دیکھ رہیں۔

حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی مسئلہ کا حل اسرائیل ظلم کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ حماس کی نمائندگی میں فلسطینی قوم کی آرزووں سے جان بوجھ کر بے بہرہ رہ کر مسلسل فلسطینی مصالحت سے کا انکار کر رہی ہے جس سے خود اس کا نقصان ہو رہا ہے۔ ایسے طرز عمل سے فلسطین میں عدم استحکام بڑھنے کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم زبانی باتوں نہیں بلکہ زمینی حقائق کا جواب دیتے ہیں، جب ہم نے اوباما کا یہ خطاب سنا کہ ہم باتوں نہیں عمل کی پروا کرتے ہیں اور ہم عنقریب عملی اقدام اٹھائیں گے۔ چنانچہ ہم نے خطوط کے ذریعے یہ واضح کرنا ضروری سمجھا کہ ہم مشکلات میں گھرے ہونے کی وجہ سے زیادہ دیر انتظار نہیں کرسکتے ہمارے پاس منصوبے بھی موجود ہیں جن پر فوری عمل کیا جا سکتا ہے۔ ہم امریکی انتظامیہ سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ مسائل کے حل کے لیے مقرر کردہ اپے دورانیے کو کم کرے اور فلسطینی قوم کو مصائب سے نجات دلائے، اوباما کو لکھے گئے خطوط کا اصل مقصد یہ تھا۔

اس موقع پر حمدان نے امریکا کو بھیجے گئے خطوط کے ذریعے مسئلہ فلسطین میں مصری کردار کو نظر انداز کرنے کی غلط فہمی بھی دور کی ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی عالمی اور علاقائی طاقتیں مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کر رہی ہیں، حماس اپنے موقف کی وضاحت کے لیے سب سے رابطہ رکھنا چاہتی ہے۔ اور ہر ایک سے ملنے کی کوشش بھی کرتی ہے، اس کا یہ معنی نہیں کہ وہ کسی ایک سے رابطہ قائم کرکے دوسرے کے کردار کی نفی کررہی ہے۔ ہم کسی کے کردار سے بھی اعراض کا ارادہ نہیں رکھتے۔

ہم اپنی قوم کے حقوق کے لیے دنیا کے ہر جماعت اور ملک سے ملنے کو تیار ہیں۔ حماس نے ایک دن بھی مصری کردار کی نفی کی بات نہیں کی، ویسے بھی یہ وقت اپنے عرب بھائیوں کے کردار کی نفی کرنے کا ہر گز نہیں۔ لیکن ہم اپنے بھائیوں کو غلط اور صحیح کی آگاہی دینا چاہتے ہیں اور ان پر اپنا موقف ضرور واضح کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یہ بات سمجھیں کہ ہم فلسطینی قوم کے حقوق کا تحفظ کررہے ہیں، ان حقوق میں کسی طرح کی کوتاہی برداشت نہیں کی جاسکتی، اور اس حوالے سے مصری مصالحتی دستاویز اب تک بے سود ثابت ہوئی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا ’’ ہم اپنے بھائی مصر کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مصالحت صرف اور صرف امریکی اور اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ رہی۔ اہم بات یہ نہیں حماس کی جانب سے امریکا یا فتح کی جانب سے اسرائیل کو راضی کرنے کی شقیں مصالحتی دستاویز میں شامل کی جائیں اہم یہ ہے کہ حماس اور فتح مصری آرزووں کی تکمیل میں آپس میں مذاکرات کرکے پوری حکمت اور توازن کے ساتھ کسی بات پر متفق ہوں۔ ہم کبھی بھی مصری کردار کی کامیابی سے نظریں چرانے کے متحمل نہیں ہوسکتے، تاہم ہماری خواہش ہے کہ جس بات پر’’فتح‘‘ اور ’’حماس‘‘متفق ہوجائیں مصالحتی دستاویز میں اس پر کوئی کمی یا زیادتی نہ کی جائے۔

حمدان نے مزید کہا کہ ’’فلسطینی جماعتوں میں نیا جذبہ پیدا ہورہا ہے، موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے نئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، ہم شدت سے ایسی مصالحت کے خواہشمند ہیں جو ہماری اصولی موقف سے دور ہوئے بغیر ہماری قوم کے حقوق کا تحفظ کر سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan