مقبوضہ بیت المقدس کی مقامی سرکردہ شخصیات نے مسجد اقصیٰ کو تقسیم کے صہیونی مکروہ عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ذوالحج کے پہلے دس دنوں میں مسجد اقصیٰ میں اعتکاف کا مطالبہ کیا ہے۔
ان مطالبات میں 19 جون سے شروع ہونے والے ذی الحج کے پہلے عشرے میں مسجد اقصیٰ کا سفر کرنے، اس میں قیام کرنے اور اعتکاف کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینیوں کی طرف سے یہ اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف اسرائیلی کنیسٹ میں ایک بل پیش کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں مسجد اقصیٰ کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان زمانی اور مکانی طورپر تقسیم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔
دوسری طرف فلسطینی شخصیات نے یہ تجویز مسترد کردی ہے۔ اسرائیل کی حکمران جماعت لیکود پارٹی کے رکن عمیت ہلیوی نے مسجد اقصیٰ کو تقسیم کرنے کے لیےکا بل پیش کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ یہ مذموم بل اس وقت تیاری کے مراحل میں ہے۔
ذرائع نے اس منصوبے کا انکشاف کیا ہے جو اسرائیلی کنیسٹ کے رکن لیکود پارٹی کے رکن عمیت ہلیوی نے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور آباد کاروں کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے تیار کیا تھا۔
اس منصوبے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ آباد کار مسجد اقصیٰ کے مرکزی اور شمالی علاقے خاص طور پرگنبد صخرہ کے علاقے کو یہودی آباد کاروں کو دیا جائے گا اور مسجد القبلی کا حصہ مسلمانوں کے پاس رہے گا۔