فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو تقسیم کرنے کا جو منصوبہ لیکوڈ پارٹی کے رکن عمیت ھلیوی کی طرف سے پیش کیا گیا ہے وہ اعلان جنگ اور ایک اشتعال انگیزاقدام ہے۔ فلسطینی اس طرح کی کسی بھی سازش کی بھرپور اور کھل کر مذمت کرتے ہیں۔
جمعرات کو ہونے والی ایک میٹنگ کے بعد ایک بیان میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے مسجد اقصیٰ کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کے تباہ کن نتائج کا ذمہ دار قابض حکومت کو ٹھہرایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری قوم اور مزاحمتی قوتیں دشمن کی جارحیت اور مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی کسی بھی سازش کو قبول نہیں کریں گی اورمسجد اقصیٰ کے دفاع میں ہرطرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صہیونی عناصر کی یہ مسلسل مجرمانہ کارروائی الاقصیٰ کو تقسیم کرنے، اسے یہودیانے اور اس پرصہیونی نظریے کا تسلط قائم کرنے اور اسرائیلی خود مختاری مسلط کرنے کے منظم منصوبوں کا حصہ ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ خطرے کی گھنٹی ہے، جو پوری قوم کو یروشلم اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے منظم منصوبے کی طرف اپنی ذمہ داریوں کی یاد دلاتا ہے۔
بیان میں فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے ساتھ ربط اور تعلق کو مضبوط کریں۔ قابض دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے منظم رہیں اور دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی تیاری کریں۔
ذرائع نے اس منصوبے کا انکشاف کیا ہے جو اسرائیلی کنیسٹ کے رکن لیکوڈ پارٹی کے رہ نما عمیت ہلیوی نے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے تیار کیا تھا۔
اس منصوبے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ آباد کار مسجد اقصیٰ کے مرکزی اور شمالی علاقے خاص طور پر گنبد صخرہ کے علاقے کو کنٹرول کریں گے۔ اس کے بدلے میں مسلمان جنوبی علاقے میں واقع القبلی مسجد میں اور اس کے ارد گرد نماز ادا کریں گے۔
سیاسی پہلو میں ہیلیوی کا منصوبہ مسجد اقصیٰ پر اردن کی سرپرستی کو ختم کرنے کی سازش ہےجو گذشتہ برسوں کے دوران خاص طور پر قابض ریاست کے ساتھ سیاسی معاہدوں کے بعد قائم کیا گیا تھا۔