سال 2023 میں مقبوضہ بیت المقدس اور بابرکت مسجد اقصی کے خلاف قابض صیہونی ریاست کی خلاف ورزیوں کا تسلسل جاری رہا۔ اس دوران اس کے جرائم کی واضح تصدیق اور مقدس شہر کے خلاف یہودیت اور آباد کاری کے منصوبوں کو جاری رکھا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین “معطی” نے رواں سال کے آغاز سے لے کر گزشتہ مئی کے آخر تک مقبوضہ بیت المقدس میں قابض ریاست اور اس کے آباد کاروں کی 2,209 خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی، جن میں قتل، شہر بدری، گرفتاریاں اور گھروں کو مسمار کرنے کے علاوہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو نشانہ بنانے اور تمام بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
مرکز نے بتایا کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 8 فلسطینی شہری شہید جب کہ اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے حملوں میں بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت 632 فلسطینی زخمی ہوئے۔
مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والے آباد کاروں کی تعداد میں پچھلے سال کی نسبت رواں سال کے اس عرصے میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ اس سال کے دوران مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے والےآباد کاروں کی تعداد 22,456 آباد کاروں تک جا پہنچی ہے جب کہ پچھلے سال اسی عرصے میں دھاوے بولنے والے آباد کاروں کی تعداد میں 20,217 ریکارڈ کی گئی تھی۔
رواں سال کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ سے بے دخل ہونے والوں کی تعداد 47 تک پہنچ گئی، جن میں سے زیادہ تر القدس کے سرگرم کارکن ہیں، جو مسجد اقصیٰ کے محافظ اور مستقل نمازی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ قابض حکومت کی جانب سے القدس کے عوام کے خلاف نقل مکانی کی پالیسی جاری رہی، جس میں انہیں بے گھر کرنے اور اس کے مکینوں کے مقدس شہر کو خالی کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس ظالمانہ اور نسل پرستانہ پالیسی کے تحت قابض حکام نے القدس کے مختلف علاقوں میں تقریباً 56 مکانات مسمار کیے تھے۔
قابض فوج نے غیر مجاز تعمیرات کے بہانے درجنوں مکانات کی مسماری کے نوٹس بھی جاری کیے۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے مکانات مسماری کے لیے 68 بار چھاپے مارے۔ مختلف املاک اور سہولیات کو ضبط کرنے کی 127 کارروائیاں کی گئیں۔
مرکز کے مطابق جنوری کے مہینے میں 462 حملے ہوئے، جب کہ فروری میں 378، مارچ میں 377، اپریل میں 604 اور مئی کے مہینے میں 388 حملے ہوئے۔