انتہا پسند صہیونی گروہ سے تعلق رکھنے والے 45 یہودی ربی اسرائیلی فوج کی کڑی نگرانی میں مسجد اقصی کے صحن میں داخل ہو گئے۔ ان مذہبی پیشواؤں کے داخلے کا مقصد 1967 ء کی صہیونی جارحیت کے نتیجے میں القدس کے مشرقی اور مغربی حصوں کے نام نہاد اتحاد کی 43 ویں سالگرہ منانا تھا۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اسرائیلی اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ کے مطابق ان یہودی ربیوں کے اس دورے کا مقصد فلسطینیوں کو یہ واضح پیغام پہنچانا تھا کہ نام نہاد ’’بالواسطہ مذاکرات‘‘ یا ’’ امن وسلامتی‘‘ کے تمام معاہدات کے باوجود یہودی بیت المقدس کو متحدہ اسرائیل کا صدر مقام قرار دلوانے کے فیصلے سے کسی طور دستبردار نہیں ہونگے۔
اخبار کے مطابق پچھلے تین سالوں سے بڑے انتہاء پسند یہودی رہنما مسجد اقصی داخلےکی کوشش کرتے رہتے ہیں، اس سال اتنی بڑی تعداد کی طرف سے مسجد اقصی میں ناپاک قدم رکھنے کی جسارت پہلی مرتبہ دیکھنے میں آئی ہے۔
مسجد اقصی میں داخل ہونے والے اکثر یہودی ربیوں کا کہنا تھا کہ ان کا یہ دورہ اس مقدس مقام کے ساتھ یہودیوں کے گہرے تعلقات کو واضح کرنے اور عام لوگوں میں اس بارے آگاہی میں پھیلانے کے مقصد کے لیے تھا۔