اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’اونروا‘ کی یونین آف ورکرز کے سربراہ جمال عبداللہ نے انکشاف کیا ہےکہ اونروا نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے اداروں کے تمام کارکنوں کی تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے۔
فلسطینی اخبارات سے گفتگو کرتے ہوئے جمال عبداللہ نے بتایا کہ UNRWA انتظامیہ نے اپنے مختلف شعبوں میں تمام 3000 ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کٹوتی ان ملازمین کی طرف سے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی سزا کے طور پر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ UNRWA ورکرز یونین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو ایک خط بھیجا جس میں اونروا انتظامیہ کی طرف سے مغربی کنارے میں ملازمین کے خلاف ہونے والی انتظامی خلاف ورزیوں کو شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے مقبوضہ یروشلم کے مشرق میں الشیخ جراح محلے میں دھرنا کیمپ کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یونین اونروا انتظامیہ کے خلاف یونین کے احتجاجی اقدامات کرنے جا رہی ہے۔ جس کا مقصد ایجنسی کی انتظامیہ پر فیڈریشن کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
عبداللہ نے وضاحت کی کہ اسٹاف یونین اونروا کی انتظامیہ سے مغربی کنارے اور یروشلم میں تمام ملازمین کو الاؤنس ادا کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔