فلسطینی صدرمحمود عباس کی جماعت “فتح” کے مرکزی راہنما حسام خضر نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ نمائندوں کے ذریعے اسرائیل سے بالواسطہ مذاکرات کے بجائے براہ راست مذا کرات کے لیے مغربی کنارے میں (غیرآئینی وزیراعظم) سلام فیاض کی سربراہی میں ماہرین پر مشتمل پینل تشکیل دیا جائے۔
جمعرات کے روزعرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کو انٹرویو میں حسام خضرنے کہا کہ “فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات بے سود ہیں، اگر مذاکرات کو نتیجہ خیز اورموثر بنانا ہے تو بالواسطہ بات چیت کے بجائے براہ راست مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔
فتح کے راہنما نے تجویز دی کہ مذاکرات کا پرچم سلام فیاض کو سونپ کر ان کی قیادت میں ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا جائے جو اسرائیل سے کھل کرتمام امور پر بات چیت کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کے ہوتے ہوئے بھی فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے ہوئےہیں، تاہم اسرائیل کے بعض ظالمانہ اقدامات کے باعث ان معاہدوں سے مثبت نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے۔
ایک سوال کے جواب میں حسام خضرنے کہا کہ بالواسطہ مذاکرات وقت کا ضیاع اور صرف اسرائیل کے لیے مفید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں فلسطینی اور اسرائیلی دونوں فریقین کی قیادت کو جرات کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ بھی فلسطینی اور اسرائیلی قیادت ہی کرے گی کیونکہ امریکا کی جانب سے بیس سال سے امن مذاکرات کی نگرانی کے بجائے وہ نتائج اخذ نہیں کیے جا سکے، جو خطے میں قیام امن کےلیے مطلوب ہیں۔