اسلامک کرسچن کمیشن، نے اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ اداروں کو مقبوضہ بیت المقدس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ ادارے مقبوضہ بیت المقدس کے متعلق پاس کی گئی قراردادوں کو نافذ کرنے میں ناکام ہوئے،جن قرار دادوں میں بیت المقدس کو مقبوضہ علاقہ قرار دیکر اس کی حفاطت کرنے کا کہا گیا تھا۔
میڈیا کے نام جاری اپنے ایک پریس ریلیز میں کمیشن کے سیکرٹری جنرل حسن خاطر نے کہا ہے کہ یو این بیت المقدس کو مقبوضہ علاقہ قرار دے چکا ہے جس کی سرزمین پر زبردستی اسرائیل نے قبضہ کیا ہے ،یو این نے اس قبضے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور غیر قانونی قرار دیا ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی دعوے کو کہ وہ مقدس شہر پر اپنا کوئی حق رکھتا ہے، کو بے بنیاد قرار دے چکا ہے۔
خاطر نے یو این سیکر ٹریٹ جنرل اور اس سے وا بستہ اداروں بالخصوص سیکیورٹی کونسل، جنرل اسمبلی،ٹرسٹی شپ کونسل اور عالمی عدالت انصاف کو بیت المقدس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے ان قراردادوں کو منوانے اور نافذ کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ یو این ایک مستند با اختیار ادارہ ہے اور جو کچھ بھی اس وقت عام فلسطینیوں پر بالعموم اور بیت المقدس پر بالخصوص بیت رہی ہے ،ان حالات میں اس ادارے پر بہت ساری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
اسلامک ۔کرسچن کمیشن کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی قرارادوں کی وجہ سے ہی عرب اور فلسطینی اس ادارے سے یہ توقع رکھے ہوئے ہیں کہ وہ ضرور اپنے حقوق حاصل کریں گے ،اور یہ قراردادیں ان کی جدوجہد کو بھی ایک واضح بنیاد فراہم کرچکی ہیں، لیکن ان قراردادوں اور فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے اور عملدرآمد نہ کرانے کی وجہ سے فلسطینیوں میں ان اداروں کے حوالے سے مایوسی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔