اسرائیلی قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان میں وادی الربابہ محلے کی زمینوں کی سطح بندی اور کھدائی کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔
بیت المقدس کے ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت اور آباد کاروں نے بدھ کی صبح سلوان میں وادی الربابہ کی زمینوں کو بلڈوزنگ اور چھیڑ چھاڑ کی۔
سلوان قصبے کی زمینوں پر قابض حکام اور آباد کاروں کی انجمنوں کی طرف سے شدید حملے کیے جاتے ہیں،قابض دشمن وادی ربابہ کی اراضی کی چوری اور اس کے بعد اس کی لوٹ مار کی کارروئیاں کرتا ہے۔ ان کارروائیوں کے دوران درجنوں کی تعداد میں درخت اکھاڑے جا چکے ہیں اور قیمتی املاک کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
گذشتہ اتوار کو آباد کاروں نے بلڈوزروں کے ساتھ مسجد الاقصی کے جنوب میں واقع وادی حلوہ کے پڑوس میں عین سلوان مسجد کے شمال میں زمین سے درختوں کو اکھاڑنا شروع کر دیا۔
ایلعاد تنظیم نے اپنے آفیشل پیج پر برکہ الحمرا کی اراضی میں یہودیوں کی کھدائی شروع کرنے کا اعلان کیا، جس پر کچھ ہفتے قبل قابض دشمن کی فورسز نے قبضہ کر لیا تھا۔
قابض حکام وادی الربابہ کو یہودیانے، ہوائی ٹرین کے لیے ایک اڈہ بنانے، اس کے دو کناروں کے درمیان ایک معلق پل، آباد کاروں کے لیے ایک وزیٹر سینٹر، بائبل کے باغات اور سلوان کے پانی کے چشموں اور کنوؤں کو چرانے کے لیے ایک اضافی سہولت کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔ .
قابض فورسز نے مسجد اقصیٰ کے اطراف میں خالی اراضی کو جعلی قبریں لگا کر نشانہ بنایا اور وادی الربابہ، وادی حلوہ، سلوان میں الصلودحا اور راس العمود کے علاقوں کو نشانہ بنانا شروع کررکا ہے۔