فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ اسرائیل سے مذاکرات پر زور دینے کے بجائے فلسطینی نمائندہ جماعتوں کےدرمیان مفاہمت کے لیے کوششیں کریں۔
انہوں نے قاہرہ میں عرب لیگ کی “اقدامات کمیٹی” کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل سے مذاکرات کے” گرین سگنل” دینے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی آڑ میں فلسطینیوں کو حقوق ملنے کے بجائے مزید حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
اتوار کےروز وزارت محنت کے دفتر کےدورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ “عرب ممالک کی اقدامات کمیٹی کی طرف صدر محمود عباس کو اسرائیل سے مذاکرات کا مینڈیٹ دینا نہایت افسوسناک ہے، مذاکرات کی آڑ میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کے فروغ اور فلسطینیوں کی بے دخلی جیسے خطرناک منصوبوں کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے”۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے نئے مذاکرات بھی پرانے ایجنڈے پر ہوں گے، ان میں فلسطینی عوام کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ یہ مذاکرات نہ تو فلسطینی عوام کے مفاد میں ہیں اور نہ ہی عرب ممالک کو اس سے کوئی فائدہ پہنچے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو اسرائیل سے مذاکرات کی نہیں بلکہ باہمی مفاہمت کے لیے داخلی صف بندی کی کوششوں کی ضرورت ہے، جبکہ اسرائیل سے مذاکرات کی حمایت فلسطینی جماعتوں کے درمیان مصالحت کے لیے ہونے والی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل سے مسلسل مذاکرات پر اصرار اس امر کا ثبوت ہے کہ عرب ممالک دیگر تمام وسائل کے استعمال میں ناکام ہو چکے ہیں۔