اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے مزید صہیونی فوجیوں کے اغوا کے اعلان کے بعد غزہ کی سرحدی پٹی پر موجود اسرائیل تذبذب کا شکار ہوگیا ہے جس کی وجہ سے آنے والی گرمیوں میں جنگ چھڑنے کے امکانات بھی کم ہوگئے ہیں۔
ہفتے کے روز اپنے ایک اخباری بیان میں ابو عبیدہ نے کہا کہ القسام بریگیڈ غزہ کا دفاع اور اس کے خلاف ہونے والی کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر کیے جانے والے حملے کی صورت میں دشمن کو منہ توڑ جوا ب دینا ہمارا قومی اور شرعی فریضہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا ’’ فلسطینی قیدیوں، القدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں صہیونی جارحیت بڑھنے اور تحریک مزاحمت کے حالیہ موقف کے بعد اسرائیل فوجیوں کے اغوا کے وھم میں مبتلا ہوچکا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں اس نے خطرے کے سائرن بجانا اور کسی بھی مشتبہ چیز پر فی الفور بمباری کرنے کا طرز عمل اپنا لیا ہے۔
ابو عبیدہ نے کہا کہ اسرائیل کواپنے فوجیوں کے اغوا کا شدید خوف لاحق ہے۔ ہماری تنظیم واضح کرچکی ہے کہ فلسطینی قیدیوں کا دفاع اور ان کی مدد کرنا ہمارا اخلاقی فریضہ ہے‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ القسام بریگیڈ اپنے عسکری حکمت عملی کے مطابق کسی بھی جگہ اور کسی بھی مقام پر ہونے والی جنگ کی پوری تیاری کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحدوں پر فائرنگ میں اضافہ کردیا ہے۔ ہیلی کاپٹروں ، توپخانہ اور مشین گنوں سے لیس صہیونی فوج کسی بھی حرکت کرنے والی چیز پربلاوجہ بمباری کردیتی ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہداء اور زخمیوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔